Blog
Books
Search Hadith

فوائد:… ابو لہب اور ابو جہل، اسلام اور اہل اسلام کے سخت دشمن تھے، انھوں نے اپنی بد نصیبی میں اضافہ کرنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مخالفت برقرار رکھی، بالآخر یہ دونوں سردار بری طرح ناکام ہوئے، ایک غزوۂ بدر میں مارا گیا اور دوسرا اس سے چند دن بعد طبعی لیکن بری موت مرا، جبکہ دن بدن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شان و عظمت میں اضافہ ہوتا گیا۔

۔ (۱۰۵۹۹)۔ عَنْ مَحْمُوْدِ بْنِ لَبِیْدٍ أَخِی بَنِیْ عَبْدِ الْأَشْھَلِ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبُوْ الْجُلَیْسِ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ مَکَّۃَ وَمَعَہُ فِتْیَۃٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ الْأَشْھَلِ فِیْھِمْ اِیَاسُ بْنُ مُعَاذٍ یَلْتَمِسُوْنَ الْحِلْفَ مِنْ قُرَیْشٍ عَلٰی قَوْمِھِمْ مِنَ الْخَزْرَجِ، سَمِعَ بِھِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَتَاھُمْ فَجَلَسَ اِلَیْھِمْ، فَقَالَ لَھُمْ: ((ھَلْ لَکُمْ اِلٰی خَیْرٍ مِمَّاجِئْتُمْ لَہُ؟)) قَالُوْا: وَمَا ذَاکَ؟ قَالَ: ((أَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ بَعَثَنِیْ اِلَی الْعِبَادِ، اَدْعُوھُمْ اِلٰی أَنْ یَعْبُدُوْا اللّٰہَ لَایُشْرِکُوْا بِہٖشَیْئًا، وَأَنْزَلَ عَلَیَّ کِتَابًا۔)) ثُمَّّ ذَکَرَ الْاِسْلَامَ وَتَلَا عَلَیْھِمُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ اِیَاسُ بْنُ مُعَاذٍ وَکَانَ غُلَامًا حَدَثًا: أَیْ قَوْمِ! ھٰذَا وَاللّٰہِ! خَیْرٌ مِمَّا جِئْتُمْ لَہُ، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُوْ جُلَیْسٍ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ حَفْنَۃً مِنَ الْبَطْحَائَ فَضَرَبَ بِھَا فِیْ وَجْہِ اِیَاسِ بْنِ مُعَاذٍ، وَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْھُمْ وَانْصَرَفُوْا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَکَانَتْ وَقْعَۃُ بُعَاثٍ بَیْنَ الْأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ، قَالَ: ثُمَّّ لَمْ یَلْبَثْ اِیَاسُ بْنُ مُعَاذٍ اَنْ ھَلَکَ، قَالَ مَحْمُوْدٌ بْنُ لَبِیْدٍ: فَأَخْبَرَنِیْ مَنْ حَضَرَہُ مِنْ قَوْمِیْ عِنْدَ مَوْتِہِ اَنَّھُمْ لَمْ یَزَالُوْایَسْمَعُوْنَہُیُھَلِّلُ اللّٰہَ وَیُکَبِّرُہُ وَیَحْمَدُہُ وَیُسَبِّحُہُ حَتّٰی مَاتَ فَمَا کَانُوْا یَشُکُّوْنَ اَنْ قَدْ مَاتَ مُسْلِمًا، لَقَدْ کَانَ اسْتَشْعَرَ الْاِسْلَامَ فِیْ ذٰلِکَ الْمَجْلِسِ حِیْنَ سَمِعَ مِنْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا سَمِعَ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۱۸)

۔ بنو عبد الاشہل کے بھائی سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ابو جلیس انس بن رافع مکہ مکرمہ میں آیا، اس کے ساتھ سیدنا ایاس بن معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، وہ اپنی قوم خزرج کی مخالفت میں قریش کو اپنا حلیف بنانا چاہتے تھے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کا پتہ چلا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس آ کر بیٹھے اور ان سے فرمایا: جس مقصد کے لیے تم آئے ہو، کیا تم کو اس سے بہتر چیز کی رغبت ہے؟ انھوں نے کہا: وہ کون سی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا رسول ہوں، اس نے مجھے بندوں کی طرف بھیجا ہے ، میں لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس نے مجھ پر کتاب بھی نازل کی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے سامنے اسلام کا ذکر کیا اور قرآن مجید کی تلاوت بھی کی۔ یہ سن کر نو عمر لڑکے ایاس بن معاذ نے کہا: اے میری قوم! جس مقصد کے لیے تم آئے ہو، اللہ کی قسم ہے، یہ چیز اس سے بہتر ہے، یہ تبصرہ سن کر ابو جلیس انس نے وادیٔ بطحاء سے ایک چلو بھرا اور ایاس بن معاذ کے چہرے پر دے مارا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس سے کھڑے ہو گئے اور وہ لوگ مدینہ کو واپس چلے گئے، جب اوس اور خزرج میں بعاث کی لڑائی واقع ہوئی تو سیدنا ایاس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جلد ہی اس میں فوت ہو گئے۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری قوم کے جو لوگ ایاس کی موت کے وقت اس کے پاس موجود تھے، انھوں نے مجھے بتلایا کہ وہ ایاسکو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ اور سُبْحَانَ اللّٰہِ کہتے ہوئے سنتے رہے، یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے، ان لوگوں کو یقین تھا کہ وہ اسلام کی حالت میں فوت ہوئے ہیں، انھوں نے مکہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجلس سے ہی اسلام کو سمجھ لیاتھا۔
Haidth Number: 10599
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۵۹۹) تخریج: اسنادہ حسن، أخرجہ الحاکم: ۳/ ۱۸۰، والبیھقی فی الدلائل : ۲/ ۴۲۰ (انظر: ۲۳۶۱۹)

Wazahat

فوائد:… مدینہ منورہ کے قریب ایک جگہ کا نام بعاث ہے، زمانۂ جاہلیت میں اسی مقام پر اوس اور خزرج کے درمیان ایک لڑائی ہوئی تھی، جس میں دونوں قبیلوں کے سردار وں سمیت بہت سے لوگ قتل ہو گئے۔