Blog
Books
Search Hadith

بیعت ِ عقبہ اولی کے ایک سال بعد انصاریوں کے ستر مردوں اور دو عورتوں کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آنا اور بیعت ِ عقبہ ثانیہ کرنا

۔ (۱۰۶۰۴)۔ عَنْ جَابِرٍ قَالَ: مَکَثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَشَرَ سِنِیْنَیَتْبَعُ النَّاسَ فِیْ مَنَازِلِھِمْ بِعُکَاظٍ وَمَجَنَّۃَ، وَ فِیْ الْمَوَاسِمِ بِمِنًییَقُوْلُ: ((مَنْ یُؤْوِیْنِیْ؟ مَنْ یَنْصُرُنِیْ؟ حَتّٰی أُبَلِّغَ رِسَالَۃَ رَبِّیْ وَلَہُ الْجَنَّۃُ۔)) حَتّٰی اِنَّ الرَجُلَ لَیَخْرُجُ مِنَ الْیَمَنِ أَوْ مِنْ مُضَرَ فَیَأْتِیْہِ قَوْمُہُ فَیَقُوْلُوْنَ: احْذِرْ مِنْ غُلَامِ قُرَیْشٍ لَا یَفْتِنُکَ، وَیَمْشِیْ بَیْنَ رِحَالِھِمْ وَھُمْ یُشِیْرُوْنَ اِلَیْہِ بِالْأَصَابِعِ حَتّٰی بَعَثَنَا اللّٰہُ اِلَیْہِ مِنْ یَثْرِبَ فَآوَیْنَاہُ وَصَدَّقْنَاہُ، فَیَخْرُجُ الرَّجُلُ مِنَّا فَیُؤْمِنُ بِہٖیُقْرِئُہُ الْقُرْآنَ، فَیَنْقَلِبُ اِلٰی أَھْلِہِ فَیُسْلِمُوْنَ بِاِسْلَامِہِ حَتّٰی لَمْ یَبْقَ دَارٌ مِنْ دُوْرِ الْأَنْصَارِ اِلَّا وَفِیْھَا رَھْطٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَیُظْھِرُوْنَ الْاِسْلَامَ، ثُمَّّ ائْتَمَرُوْا جَمِیْعًا، فَقُلْنَا حَتّٰی مَتٰی نَتْرُکُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُطْرَدُ فِیْ جِبَالِ مَکَّۃَ وَیَخَافُ؟ فَرَحَلَ اِلَیْہِ مِنَّا سَبْعُوْنَ رَجُلًا حَتّٰی قَدِمُوْا عَلَیْہِ فِی الْمَوْسَمِ فَوَاعَدْنَاہُ شِعْبَ الْعَقَبَۃَ فَاجْتَمَعْنَا عَلَیْہِ مِنْ رَجُلٍ ورَجُلَیْنِ حَتّٰی تَوَافَیْنَا، فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نُبَایِعُکَ؟ قَالَ: ((تُبَایِعُوْنِیْ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِیْ النَّشَاطِ وَالْکَسْلِ وَالنَّفَقَۃِ فِی الْعُسْرِ وَالْیُسْرِ وَعَلَی الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّھْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ، وأَنْ تَقُوْلُوْا فِیْ اللّٰہِ لَاتَخَافُوْنَ فِی اللّٰہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ، وَعَلٰی أَنْ تَنْصُرُوْنِیْ فَتَمْنَعُوْنِیْ اِذَا قَدِمْتُ عَلَیْکُمْ مِمَّا تَمْنَعُوْنَ مِنْہُ أَنْفُسَکُمْ وَأَزْوَاجَکُمْ وَأَبْنَائَ کُمْ وَلَکُمُ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: فَقُمْنَا اِلَیْہِ فَبَایَعْنَاہُ وَأَخَذَ بِیَدِہِ أَسْعَدُ بْنُ زُرَارَۃَ وَھُوَ مِنْ أَصْغَرِھِمْ، فَقَالَ: رُوَیْدًایَاأھَلَیَثْرِبِ! فَاِنَّا لَمْ نَضْرِبْ أَکْبَادَ الْاِبِلِ اِلَّا وَنَحْنُ نَعْلَمُ أَنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاِنَّ اِخْرَاجَہُ الْیَوْمَ مُفَارِقَۃُ الْعَرْبِ کَافَّۃً وَقَتْلُ خِیَارِکُمْ، وَاَنْ تَعَضَّکُمُ السُّیُوْفُ، فَاِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَصْبِرُوْنَ عَلٰی ذٰلِکَ وَأَجْرُکُمْ عَلَیاللّٰہِ، وَاِمَّا أَنْتُمْ قَوْمٌ تَخَافُوْنَ مِنْ أَنْفُسِکُمْ جَبِنَۃً فَبَیِّنُوْا ذٰلِکَ فَھُوَ عُذْرٌ لَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ، قَالُوْا: أَمِطْ عَنَّا یَااَسْعَدُ، فَوَاللّٰہِ! لَا نَدَعُ ھٰذِہِ الْبَیْعَۃَ أَبَدًا وَلَا نَسْلُبُھَا أَبَدًا، قَالَ: فَقُمْنَا اِلَیْہِ فَبَایَعْنَاہُ فَأَخَذَ عَلَیْنَا وَشَرَطَ یُعْطِیْنَا عَلَی ذٰلِکَ الْجَنَّۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ أَجْمَعِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۱۰)

۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دس برس تک مکہ میں رہے، عکاظ اور مجنہ میں لوگوں کے ڈیروں پر جاتے اور مواسمِ حج کے موقع پر مِنٰی میں جاتے اور فرماتے: کون مجھے جگہ فراہم کرے گا؟ کون میری مدد کرے گا؟ تاکہ میں اپنے ربّ کا پیغام پہنچاؤں اور اس شخص کو جنت ملے گی۔ حتی کہ ایک آدمییمن سے یا مضر سے مکہ کے لیے نکلتا اور اس کی قوم اس کے پاس آتی اور کہتی: قریشی آدمی سے بچ کر رہنا، کہیں وہ تجھے فتنے میں نہ ڈال دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے گھروں کے درمیان چلتے اور وہ انگلیوں سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف اشارہ کرتے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیںیثرت سے بھیجا، پس ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جگہ دی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تصدیق کی، پس ہم میں سے آدمی نکلتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایمان لاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو قرآن مجید کی تعلیم دیتے، پھر وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتا اور وہ بھی اس کے اسلام کی وجہ سے مسلمان ہو جاتے، یہاں تک کہ انصاری محلوں میں سے کوئی محلہ نہ بچا، مگر اس میں مسلمانوں کی ایک جماعت نے وجود پکڑ لیا، جو اسلام کا اظہار کرتے تھے، پھر اِن سب لوگوں نے اکٹھا ہو کر مشورہ کیا اور ہم نے کہا: ہم کب تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چھوڑے رکھیں گے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ کے پہاڑوں میں جگہ نہ دی جائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں ڈرتے رہیں، پس ہم میں سے ستر افراد روانہ ہوئے، یہاں تک کہ حج کے موسم کے موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے، پہلے ہی ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عقبہ گھاٹی میں ملاقات کرنے کا طے کر لیا تھا، پس ہم ایک دو دو افراد کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچتے گئے، یہاں تک کہ ہم سارے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جمع ہو گئے، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میری بات کرو، اس بات پر کہ سنو گے اور اطاعت کرو گے، مستعدی میں اور سستیمیں (یعنی ہر حال میں)، بدحالی اور خوشحالی میں خرچ کرو گے، نیکی کا حکم کرو گے اور برائی سے منع کرو گے، اللہ تعالیٰ کے حق میں بات کرو گے اور اس کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرو گے اور اس چیز پر بیعت کرو کہ تم میری مدد کرو گے اور جب میں تمہارے پاس آ جاؤں تو مجھے بھی ان (مکروہات سے) بچاؤ گے، جن سے تم اپنے آپ کو، اپنی بیویوں کو اور اپنے بیٹوں کو بچاتے ہو، ان امور کے عوض تم کو جنت ملے گی۔ پس ہم کھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی اور سیدنا اسعد بن زرارہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جوکہ سب سے کم سن تھے، نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہا: اے یثرب والو! ذرا ٹھیرو، ہم اسی لیے دور دراز کا سفر کرکے آئے ہیں کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، لیکنیاد رکھو کہ آج آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہاں سے لے جانا سارے عربوں کی دشمنی مول لینے کے، اپنے پسندیدہ افراد کو قتل کروانے اور تلواروں سے کٹنے کے مترادف ہے، اب یا تو تم ان آزمائشوں پر صبر کرو اور تمہارا اجر اللہ تعالیٰ پر ہو گا اور اگر تمہیں بزدلی کا ڈر ہو تو ابھی وضاحت کر دو، یہ تمہارا اللہ تعالیٰ کے ہاں عذر ہو گا۔ باقی انصاریوں نے سیدنا اسعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے اسعد! ہٹ جاہمارے سامنے سے،اللہ کی قسم ہے، ہم کبھی بھی اس بیعت کو نہیں چھوڑیں گے اور نہ اس کو واپس لیں گے، پھر ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کھڑے ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے بیعت لی اور ہم پر شرطیں لگائیں اور اس عمل کے عوض اللہ تعالیٰ ہم کو جنت دے گا، اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی ہو جائے۔
Haidth Number: 10604
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۰۴) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، أخرجہ البزار: ۱۷۵۶، وابن حبان: ۶۲۷۴، والبیھقی: ۸/ ۱۴۶ (انظر: ۱۴۴۵۶)

Wazahat

Not Available