Blog
Books
Search Hadith

بیعت ِ عقبہ اولی کے ایک سال بعد انصاریوں کے ستر مردوں اور دو عورتوں کا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آنا اور بیعت ِ عقبہ ثانیہ کرنا

۔ (۱۰۶۰۸)۔ عَنْہٗمِنْطَرِیْقٍ ثَانٍٍ عَنْ أبِیْ مَسْعُوْدٍ الْأَنْصَارِیِّ نَحْوُ ھٰذَا قَالَ: وَکَانَ أَبُوْ مَسْعُوْدٍ أَصْغَرَھُمْ سِنًّا۔ (مسند احمد: ۱۷۲۰۷)

۔ (دوسری سند) سیدنا ابو مسعود انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسی طرح کی روایت بیان کی ہے اور وہ ابو مسعود عمر میں سب سے چھوٹے تھے۔
Haidth Number: 10608
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۰۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… یثرب میں دین کی تعلیم اور تبلیغ کا سلسلہ جاری رہا اور کئی لوگ مسلمان ہو گئے، ۱۳؁نبوتکےموسمحجمیںیثرب سے بہت سے مسلمان اور مشرکین حج کے لیے آئے، مسلمانوں نے طے کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مکہ کے پہاڑوں میں چکر کاٹتے، ٹھوکریں کھاتے اور خوف و ہراس کے عالم میں نہیں چھوڑیں گے، چنانچہ انھوں نے درپردہ رابطہ کیا اور ایام تشریق کے درمیانے روز، رات کے وقت جمرۂ عقبہ کے پاس گھاٹی میں اجتماع منعقد کرنے پر اتفاق کیا، مقررہ دن یہ لوگ اپنی قوم کے ساتھ اپنے ڈیروں میں سو گئے اور جب رات کا پہلا تہائی گزر چکا تو چپکے چپکے ایک دو دو آدمی نکل کر عقبہ کے پاس پہنچ گئے، یہ کل تہتر آدمی تھے، باسٹھ خزرج کے اور گیارہ اوس کے، ان کے ساتھ یہ دو عورتیں بھی تھیں: سیدہ نسیبہ بنت کعب اور سیدہ اسماء بنت عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ۔ پھر اس مجلس میں جو امور طے پائے، ان کا بیان اسی باب میں کیا جا چکا ہے۔ عقبہ کی اس دوسری بیعت کے بعد عام مسلمانوں نے مدینے کے لیے ہجرت شروع کر دی، جبکہ بعض صحابہ اس سے پہلے ہی ہجرت کر چکے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی مسلمانوں کا دار الہجرت دکھلایا جا چکا تھا، جس کی علامتوں کا مصداق یثرب بن رہا تھا۔