Blog
Books
Search Hadith

مہاجرین اور انصار کے مابین بھائی چارہ قائم کرنے کا بیان

۔ (۱۰۶۵۸)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالْأَنْصَارِ فِی دَارِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔ (مسند احمد: ۱۴۰۳۲)

۔(دوسری سند) عاصم احول سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مہاجرین اور انصار کے مابین مواخات سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر میں کرائی تھی۔
Haidth Number: 10658
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۵۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… یہ انصار کا کرم اور ان کی خوبی تھی کہ وہ مہاجرین کو اپنے گھر ٹھہرانے اور ان کی میزبانی کرنے میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانا چاہتے تھے، وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا حقیقی نمونہ تھے کہ {وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ ہَاجَرَ اِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّآ اُوْتُوْا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖفَاُولٰیِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} … اور (ان کے لیے) جنھوں نے ان سے پہلے اس گھر میں اور ایمان میں جگہ بنا لی ہے، وہ ان سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کی طرف آئیں اور وہ اپنے سینوں میں اس چیز کی کوئی خواہش نہیں پاتے جو ان (مہاجرین) کو دی جائے اور اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، خواہ انھیں سخت حاجت ہو اور جو کوئی اپنے نفس کی حرص سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ ہیں جو کامیاب ہیں ۔ سورۂ حشر: ۹) پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس محبت و ایثار کو انصار اور مہاجرین میں بھائی چارہ کرا کے مزید پختہ کر دیا، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر انصاری اور اس کے نزیل (مہاجر مہمان) کو بھائی قرار دیا،یہ کل نوے آدمی تھے، آدھے مہاجرین سے اور آدھے انصار سے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے درمیان غمگساری پر اور اس بات پر بھائی چارہ کرایا کہ قرابت داروں کے بجائے وہی موت کے بعد ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، بعد میں وراثت تو منسوخ کر دی گئی، لیکن بھائی چارگی باقی رہی۔