Blog
Books
Search Hadith

اہلِ مدینہ کی خواتین کی بیعت کا بیان

۔ (۱۰۶۶۶)۔ عَنْ أُمَیْمَۃَ بِنْتِ رُقَیْقَۃَ قَالَتْ أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نِسَائٍ نُبَایِعُہُ فَأَخَذَ عَلَیْنَا مَا فِی الْقُرْآنِ أَنْ لَا نُشْرِکَ بِاللّٰہِ شَیْئًا الْآیَۃَ قَالَ: ((فِیمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ۔)) قُلْنَا اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَرْحَمُ بِنَا مِنْ أَنْفُسِنَا، قُلْنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَلَا تُصَافِحُنَا؟ قَالَ: ((إِنِّی لَا أُصَافِحُ النِّسَائَ إِنَّمَا قَوْلِی لِامْرَأَۃٍ وَاحِدَۃٍ کَقَوْلِی لِمِائَۃِ امْرَأَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۴۹)

سیدہ امیمہ بنت رقیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں عورتوں کے ساتھ مل کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی، ہم نے آپ سے بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے قرآن پاک میں بیان کئے گئے اصولوں پر بیعت لی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کریں گی، (آیت آخر تک)، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ان شقوں پر تم نے اتنا عمل کرنا ہے، جتنی تم میں طاقت اور قوت ہو گی۔ ہم نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تو ہمارے ساتھ ہمارے نفسوں سے بھی زیادہ رحم کرنے والے ہیں، ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے ساتھ مصافحہ کیوں نہیں کرتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اجنبی عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا سو خواتین سے عہد لینا، ایسے ہی ہے جیسے ایک عورت سے عہد لیتا ہوں۔
Haidth Number: 10666
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۶۶) تخریج: اسنادہ صحیح، أخرجہ النسائی: ۷/ ۱۴۹ (انظر: ۲۷۰۰۹)

Wazahat

فوائد:… چونکہ غیر محرم خاتون کو ہاتھ لگانا حرام ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواتین سے بیعت لیتے وقت خواتین کے ہاتھ پرہاتھ نہیں رکھتے تھے، بلکہ زبانی کلامی بیعت لیتے تھے۔ جب صحابیات آیت میںمذکورہ امور پر علی الاطلاق پابند رہنے کا دعوی کرتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو لقمہ دیتے کہ طاقت اور استطاعت کے مطابق اقرار کرنا چاہیے، تاکہ اگر کسی مجبوری اور شرعی عذر کی وجہ سے کسی شق کو توڑنا پڑ جائے تو بیعت کا معاہدہ برقرار رہے۔