Blog
Books
Search Hadith

اذان کی مشروعیت اور حضر کی نماز میں دو رکعت کے اضافے کا بیان

۔ (۱۰۶۷۶)۔ عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَدْ فُرِضَتِ الصَّلَاۃُ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ بِمَکَّۃَ، فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِینَۃَ، زَادَ مَعَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ إِلَّا الْمَغْرِبَ، فَإِنَّہَا وِتْرُ النَّہَارِ، وَصَلَاۃَ الْفَجْرِ لِطُولِ قِرَاء َتِہِمَا، قَالَ: وَکَانَ إِذَا سَافَرَ صَلَّی الصَّلَاۃَ الْأُولٰی۔ (مسند احمد: ۲۶۵۷۰)

سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ مکہ میں نماز کی دو دو رکعتیں فرض ہوئی تھیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو ہر دو رکعت کے ساتھ مزید دو رکعتوں کا اضافہ کر دیا تھا، ما سوائے مغرب کے، کیونکہ وہ دن کی طاق نماز ہے اور ما سوائے نمازِ فجر کے، کیونکہ ان میں قراء ت طویل ہوتی ہے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر پر روانہ ہوتے تو پہلے کی طرح نماز ادا فرماتے۔
Haidth Number: 10676
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۷۶) تخریـج:… اسنادہ ضعیف بھذہ السیاقۃ، الشعبی لم یسمع من عائشۃ، ویغنی عنہ الحدیث بالطریق الأول، أخرجہ ابن خزیمۃ: ۳۰۵، ۹۴۴، وابن حبان: ۲۷۳۸، ، والطحاوی فی شرح معانی الآثار : ۱/ ۴۱۵ ، وابن ابی شیبۃ: ۱۴/ ۱۳۲، واسحاق بن راھویہ: ۱۶۳۵ (انظر: ۲۶۰۴۲)

Wazahat

فوائد:… لیکنیہ بات ثابت ہے کہ جب نماز فرض ہوئی تو فجر، ظہر، عصر اور عشا کی نمازوں کی فرض رکعات کی تعداد دو دو تھی اور نماز مغرب کی تین رکعات تھیں، پھر رکعتوں کی اس تعداد کو سفرکے ساتھ خاص کیا گیا اور حضر کے لیے ظہر، عصر اور عشا کی چار چار رکعات فرض کر دیگئیں، فجر اور مغرب کی تعداد وہی رہی، البتہ حضر میں نمازِ فجر میں طویل قراء ت مطلوب اور مستحب ہے۔