Blog
Books
Search Hadith

سر یہ عبداللہ بن جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ عہدِ اسلام میں بنائے جانے والے اولین امیرِ لشکرہیں

۔ (۱۰۶۸۹)۔ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِی وَقَّاصٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِینَۃَ، جَائَتْہُ جُہَیْنَۃُ، فَقَالُوا: إِنَّکَ قَدْ نَزَلْتَ بَیْنَ أَظْہُرِنَا، فَأَوْثِقْ لَنَا حَتّٰی نَأْتِیَکَ وَتُؤْمِنَّا، فَأَوْثَقَ لَہُمْ فَأَسْلَمُوا، قَالَ: فَبَعَثَنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی رَجَبٍ، وَلَا نَکُونُ مِائَۃً وَأَمَرَنَا أَنْ نُغِیرَ عَلٰی حَیٍّ مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ إِلٰی جَنْبِ جُہَیْنَۃَ، فَأَغَرْنَا عَلَیْہِمْ وَکَانُوا کَثِیرًا، فَلَجَأْنَا إِلٰی جُہَیْنَۃَ فَمَنَعُونَا، وَقَالُوا: لِمَ تُقَاتِلُونَ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ؟ فَقُلْنَا: إِنَّمَا نُقَاتِلُ مَنْ أَخْرَجَنَا مِنَ الْبَلَدِ الْحَرَامِ فِی الشَّہْرِ الْحَرَامِ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: مَا تَرَوْنَ، فَقَالَ بَعْضُنَا: نَأْتِی نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنُخْبِرُہُ، وَقَالَ قَوْمٌ: لَا، بَلْ نُقِیمُ ہَاہُنَا، وَقُلْتُ أَنَا فِی أُنَاسٍ مَعِی: لَا، بَلْ نَأْتِی عِیرَ قُرَیْشٍ فَنَقْتَطِعُہَا، فَانْطَلَقْنَا إِلَی الْعِیرِ، وَکَانَ الْفَیْئُ إِذْ ذَاکَ مَنْ أَخَذَ شَیْئًا فَہُوَ لَہُ، فَانْطَلَقْنَا إِلَی الْعِیرِ، وَانْطَلَقَ أَصْحَابُنَا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرُوہُ الْخَبَرَ، فَقَامَ غَضْبَانًا مُحْمَرَّ الْوَجْہِ، فَقَالَ: ((أَذَہَبْتُمْ مِنْ عِنْدِی جَمِیعًا وَجِئْتُمْ مُتَفَرِّقِینَ، إِنَّمَا أَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ الْفُرْقَۃُ، لَأَبْعَثَنَّ عَلَیْکُمْ رَجُلًا لَیْسَ بِخَیْرِکُمْ، أَصْبَرُکُمْ عَلَی الْجُوعِ وَالْعَطَشِ۔)) فَبَعَثَ عَلَیْنَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ جَحْشٍ الْأَسَدِیَّ، فَکَانَ أَوَّلَ أَمِیرٍ أُمِّرَ فِی الْإِسْلَامِ۔ (مسند احمد: ۱۵۳۹)

سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو قبیلہ جہینہ کے لوگ آپ کی خدمت میں آئے اور انہوں نے عرض کیا آپ ہمارے درمیان تشریف لا چکے ہیں، آپ ہمارے ساتھ مضبوط تعلق قائم کریں تاکہ ہم آپ کی خدمت میں آئیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری قیادت بھی فرمائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پختہ عہدوپیمان کیا، وہ لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو گئے، سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ماہ رجب میں روانہ کیا، ہماری تعداد ایک سو بھی نہ تھی، آپ نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم قبیلہ جہینہ کے قریب آباد بنو کنانہ کی ایک شاخ پر حملہ کریں، ہم نے ان پر حملہ کر دیا، وہ لوگ تعداد میں بہت زیادہ تھے، ہم قبیلہ جہینہ میں جا کر پناہ گزیں ہو گئے اورانہوں نے ہمیںپناہ دے دی اور یہ بھی کہا کہ آپ لوگ حرمت والے مہینے میں قتال کیوں کرتے ہیں؟ ہم نے کہا: ہم ان لوگوں سے قتال کرتے ہیں جنہوں نے ہمیں بلد حرامیعنی حرمت والے شہر سے حرمت والے مہینے میں نکال باہر کیا،یہ باتیں سن کر ہم میں سے بعض نے بعض سے کہا: اب تمہارا کیا خیال ہے؟ بعض نے کہا:ہم اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر صورتِ حال کی خبر کریں، لیکن کچھ لوگوں نے کہا: نہیں نہیں، ہمیں یہیں ٹھہرنا چاہیے۔اور میں نے چند مزید لوگوں کو ساتھ ملا کر کہا کہ ہمیں قریش کے قافلہ کا رخ کر کے اس کو لوٹ لینا چاہیے، چنانچہ ہم قافلہ کی طرف چل پڑے، ان دنوں دستور تھا کہ مال پر جو آدمی قابض ہو جاتا وہ اسی کا ہوتا ،ہم قافلہ کی طرف چل دئیے، اور ہمارے کچھ ساتھیوں نے جا کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سارے حالات کی اطلاع کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غضب ناک ہو کر اُٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا: تم میرے ہاں سے اکٹھے ہو کر گئے تھے اور تم الگ الگ ہو کر واپس آ رہے ہو، تم سے پہلے لوگوں کو بھی اسی اختلاف نے ہلاک کیا تھا، میں تمہارے اوپر ایک ایسے آدمی کو امیر بنا کر بھیجوں گا جو تم سے بہتر یا افضل نہیں، البتہ تمہاری نسبت وہ بھوک پیاس کو زیادہ برداشت کر سکتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبداللہ بن جحش اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ہمارے اوپر امیر بنا کر روانہ فرمایا،یہ پہلا شخص تھا جسے دورِ اسلام میں سب سے پہلے امیر بنایا گیا تھا۔
Haidth Number: 10689
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۸۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، المجالد بن سعید ضعیف ، وزیاد بن علاقۃ لم یسمع من سعد، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۴/ ۱۲۳، والبزار: ۱۷۵۷ (انظر: ۱۵۳۹)

Wazahat

فوائد:… رجب ۲ سن ہجری میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن جحش اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بارہ مہاجرین کے ہمراہ، مکہ اور طائف کے درمیان مقام نخلہ کے لیے روانہ کیا، مقصود یہ تھا کہ وہ قریش کے ایک قافلے کی خبر لائیں، مگر ان لوگوں نے قافلہ پر حملہ کر کے ایک آدمی کو قتل اور دو کو قید کر لیا اور قافلہ کو ہانک لائے، اس حرکت پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ناراض ہوئے، چنانچہ قیدیوں کو چھوڑ دیا اور مقتول کا خون بہا ادا کیا۔ یہ واقعہ رجب کی آخری تاریخ کو پیش آیا تھا، اس لیے مشرکین نے شور مچایا کہ مسلمانوں نے حرام مہینے کی حرمت پامال کر ڈالی، اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نازل ہوا: {یَسْــَـلُوْنَکَ عَنِ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْہِ قُلْ قِتَالٌ فِیْہِ کَبِیْرٌ وَصَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَکُفْرٌ بِہٖوَالْمَسْجِدِالْحَرَامِٓوَاِخْرَاجُاَھْلِہٖمِنْہُاَکْبَرُعِنْدَاللّٰہِوَالْفِتْنَۃُ اَکْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ} … وہ تجھ سے حرمت والے مہینے کے متعلق اس میں لڑنے کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دے اس میں لڑنا بہت بڑا ہے اور اللہ کے راستے سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے (روکنا) اور اس کے رہنے والوں کو اس سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ بڑا ہے اور فتنہ قتل سے زیادہ بڑا ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۲۱۷)