Blog
Books
Search Hadith

ہجرت کے دوسرے سال میں تحویل کعبہ کا بیان

۔ (۱۰۶۹۱)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لَھَا: ((إِنَّہُمْ (یَعْنِی الْیَہُوْدَ) لَا یَحْسُدُونَّا عَلٰی شَیْئٍ کَمَا یَحْسُدُونَّا عَلٰییَوْمِ الْجُمُعَۃِ، الَّتِی ہَدَانَا اللّٰہُ لَہَا وَضَلُّوا عَنْہَا، وَعَلَی الْقِبْلَۃِ الَّتِی ہَدَانَا اللّٰہُ لَہَا وَضَلُّوا عَنْہَا، وَعَلٰی قَوْلِنَا خَلْفَ الْإِمَامِ آمِینَ۔))۔ (مسند احمد: ۲۵۵۴۳)

سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: یہودی ہمارے اوپر اور کسی چیز کا اتنا حسد نہیں کرتے جتنا وہ جمعہ کے دن پر حسد کرتے ہیں، جبکہ اللہ نے یہ دن ہمیں دیا اور وہ اس سے محروم رہے، وہ ہمارے قبلہ پر بھی حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں یہقبلہ دیا اور وہ اس سے محروم ہے اور وہ امام کے پیچھے ہمارے آمین کہنے پر بھی حسد کرتے ہیں۔
Haidth Number: 10691
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۶۹۱) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ ابن ماجہ مختصرا بذکر حسد الیھود: ۸۵۶(انظر: ۲۵۰۲۹)

Wazahat

فوائد:… سلام اور آمین کے لیے دیکھیں حدیث نمبر (۸۲۸۴) جب امت مسلمہ کے لیے بیت المقدس کے بجائے کعبہ کو قبلہ قرار دیا گیا تو یہودیوں کو اس سے خاصی تکلیف ہوئی، کیونکہ بیت المقدس ان کا قبلہ تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سولہ سترہ مہینے اِسی کو ہی قبلہ قرار دیئے رکھا، اس لیےیہودیوں نے اعتراضات شروع کر دیئے اور کہا: محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) تو اب اپنے آباء و اجداد کے دین کی طرف لوٹ رہے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب کے لیے درج ذیل آیت نازل فرمائی: {وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَۃَ الَّتِیْ کُنْتَ عَلَیْہَآ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِـــعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَاِنْ کَانَتْ لَکَبِیْرَۃً اِلَّا عَلَی الَّذِیْنَ ھَدَی اللّٰہُ} … اور ہم نے وہ قبلہ جس پر تو تھا، مقرر نہیں کیا تھا مگر اس لیے کہ ہم جان لیں کون اس رسول کی پیروی کرتا ہے، اس سے جو اپنی دونوں ایڑیوں پر پھر جاتا ہے اور بلاشبہ یہ بات یقینا بہت بڑی تھی مگر ان لوگوں پر جنھیں اللہ نے ہدایت دی ۔ (سورۂ بقرہ: ۱۴۳) مزید تفصیل کے لیے دیکھیں حدیث نمبر (۸۴۹۳)