Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سردارانِ قریش کی موت سے پہلے ہی ان کے گرنے کی جگہوں کے متعلق بتلا دیا تھا، نیز ان کی لاشوں کو کنوئیں میں پھینکنے اور پھر ان کو زجروتوبیخ کرتے ہوئے ان سے ہم کلام ہونے کا بیان

۔ (۱۰۷۱۰)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: وَقَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی الْقَلِیْبِیَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ: ((یَا فُلَانُ! یَا فُلَانُ! ہَلْ وَجَدْتُّمْ مَا وَعَدَکُمْ رَبُّکُمْ حَقًّا؟ أَمَا وَاللّٰہِ! إِنَّہُمُ الْآنَ لَیَسْمَعُوْنَ کَلاَمِیْ۔)) قَالَ یَحْیَی: فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: غَفَرَاللّٰہُ لِأَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، اِنَّہُ وَہِلَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاللّٰہِ! إِنَّہُمْ لَیَعْلَمُوْنَ الْآنَ أَنَّ الَّذِی کُنْتُ أَقُوْلُ لَہُمْ حَقًّا۔)) وَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰییَقُوْلُ: {إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی} {وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ۔} (مسند احمد: ۴۸۶۴)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بدر والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنویں (جس میں کفار کے مقتولوں کو پھینک دیا گیا تھا) کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا: او فلاں! اوفلاں! تمہارے رب نے تمہارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے اسے درست پایا ہے؟ خبردار! اللہ کی قسم ہے کہ یہ لوگ اس وقت میرا کلام سن رہے ہیں۔ لیکن سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، وہ بھول گئے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ اب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سے جو کچھ کہتا تھا، وہ حق تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بیشک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔ نیز فرمایا: جو لوگ قبروں میں ہیں، توان کو نہیں سنا سکتا۔
Haidth Number: 10710
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۱۰) تخریج:أخرجہ البخاری: ۳۹۷۹،۳۹۸۰، ۳۹۸۱، ومسلم: ۹۳۲ (انظر: ۴۸۶۴، ۴۹۵۸)

Wazahat

فوائد:… دیکھیں: حدیث نمبر (۳۳۵۵)