Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ بدر کی تاریخ، اس غزوہ میں مہاجرین وانصار کی تعداد اور اس غزوہ سے متعلقہ متفرق امور کا بیان

۔ (۱۰۷۱۷)۔ عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَہْلٍ عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ أَبِی أُسَیْدٍ عَنْ أَبِیہِ قَالَ: لَمَّا الْتَقَیْنَا نَحْنُ وَالْقَوْمُ یَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَئِذٍ لَنَا: ((إِذَا أَکْثَبُوکُمْ (یَعْنِی غَشُوکُمْ) فَارْمُوہُمْ بِالنَّبْلِ۔)) وَأُرَاہُ قَالَ: ((وَاسْتَبْقُوا نَبْلَکُمْ۔))۔ (مسند احمد: ۱۶۱۵۷)

سیدنا ابو اسید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بدر کے دن جب ہماری اور کفار کی مڈبھیڑ ہوئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے فرمایا: جب دشمن تمہارے اوپر چڑھ آئے یعنی بالکل قریب آجائے تو تب تم ان پر تیر چلانا۔ اور میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اندھا دھند تیر اندازی کرنے کی بجائے احتیاط سے تیر چلانا۔
Haidth Number: 10717
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۱۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۹۸۴، ۳۹۸۵ (انظر: ۱۶۰۶۰)

Wazahat

فوائد:… لشکر ِ اسلام میں اسلحہ کی قلت بھی تھی اور دور سے تیر فائر کر دینے سے تیر ضائع بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ وہ دوری کی وجہ سے نشانے پر نہ لگے یا دشمن کو اس سے بچنے کا موقع مل جائے۔