Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ بدر کی تاریخ، اس غزوہ میں مہاجرین وانصار کی تعداد اور اس غزوہ سے متعلقہ متفرق امور کا بیان

۔ (۱۰۷۲۱)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ صُعَیْرٍ اَنَّ اَبَا جَہْلٍ قَالَ حِیْنَ اِلْتَقَی الْقَوْمُ: اَللّٰھُمَّ اَقْطَعَنَا الرَّحِمَ، وَاَتَانَا بِمَا لَانَعْرِفُہُ، فَاَحِنْہُ الْغَدَاۃَ فَکَانَ الْمُسْتَفْتِحُ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۶۱)

سیدناعبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بدر کے دن جب کفار اور مسلمان ایک دوسرے کے بالمقابل ہوئے تو ابو جہل نے کہا: یا اللہ! ہم میں سے جس نے قطع رحمی کی اور ہمارے پاس ایسی چیز لایا جسے ہم پہنچانتے نہیں تو اسے کل صبح رسوا کر، چنانچہ اس کییہی دعا مسلمانوں کی فتح کا نقطۂ آغاز ثابت ہوئی۔
Haidth Number: 10721
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۲۱) تخریج: صحیح، أخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۱۴/ ۳۵۹، والحاکم: ۲/ ۳۲۸ (انظر: ۲۳۶۶۱)

Wazahat

فوائد:… ابو جہل کی اس دعا کا مصداق وہ خود ٹھہرا، کیونکہ اسی نے قطع رحمی کی تھی اور وہ بتوںکی پوجا پاٹ کی صورت ایسا عمل کرتا تھا، جو انتہائی غیر معروف تھا، پس اس کے حق میں اس کی دعا قبول ہوئی اور وہ بری طرح رسوا ہوا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صلہ رحمی کرنے والے تھے اور اس توحید کی تعلیم دینے والے تھے، جو جن و انس کی تخلیق کا مقصد ہے۔