Blog
Books
Search Hadith

سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی سیّدہ فاطمۃ الزاہرا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شادی کرنے کا بیان

۔ (۱۰۷۲۲)۔ (۶۹۳۶)۔ عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أَخْطُبَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابْنَتَہ، فَقُلْتُ: مَا لِیْ مِنْ شَیْئٍ فَکَیْفَ؟ ثُمَّ ذَکَرْتُ صِلَتَہ، وَعَائِدَتَہ، فَخَطَبْتُہَا اِلَیْہِ، فَقَالَ: ((ھَلْ لَکَ مِنْ شَیْئٍ؟)) قُلْتُ: لَا، قَالَ: ((فَأَیْنَ دِرْعُکَ الْحَطْمِیَّۃُ الَّتِیْ أَعْطَیْتُکَیَوْمَ کَذَا وَکَذَا؟)) قَالَ: ھِیَ عِنْدِیْ، قَالَ: ((فَأَعْطِہَا اِیَّاہُ۔)) (مسند احمد: ۶۰۳)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ارادہ کیا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی کے بارے میں پیغام بھیجوں، لیکن پھر میں نے سوچا کہ میرے پاس تو کوئی مال نہیں ہے، سو میں کیا کروں، پھر مجھے یاد آیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں اور بار بار ہمارے گھر آتے جاتے رہتے ہیں، پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ پیغام بھیج دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرے پاس کوئی چیز ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ حطمی زرہ کہاں ہے، جو میں نے تجھے فلاں دن دی تھی؟ میں نے کہا: وہ میرے پاس ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی فاطمہ کو دے دو۔
Haidth Number: 10722
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۲۲) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ بنحوہ النسائی: ۳۳۷۷ (انظر: ۶۰۳)

Wazahat

فوائد:… امام نسائی نے اس حدیث پر یہ باب قائم کیا ہے: نِحْلَۃُ الْخَلْوَۃِ (شب ِ زفاف کے موقع پر تحفہ دینے کا بیان)۔ امام نسائی کی تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ زرہ کو مہر سے الگ سمجھ رہے ہیں اور اسے رخصتی اور خلوت کا خصوص تحفہ قرار دیتے ہیں، جبکہ بہت سے اہل علم کی رائے یہ ہے کہ یہ مہر ہی ہے، جو نکاح کی بجائے رخصتی کے موقع پر دیا گیا۔ واللہ اعلم۔ حطمی زرہ کی وجۂ تسمیہ کے بارے میں دو اقوال ہیں: (۱) یہ حطم کی طرف منسوب ہے، جس کے معانی توڑنے کے ہیں، کیونکہیہ زرہ تلواروں کو توڑ دیتی تھی،یعنی جو تلوار اس پر لگتی، وہ ٹوٹ جاتی،یا (۲) یہ عبد القیس کے ایک قبیلے حطمہ بن محارب کی طرف منسوب ہے، کیونکہوہ لوگ یہ تلواریں بناتے تھے۔