Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ احد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کے دانتوں کی شہادت، چہرہ انور کا زخمی ہونا، اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کے ذریعے آپ کی حفاظت کرنا اور آپ کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں پر اللہ کی شدید ناراضی کا بیان

۔ (۱۰۷۳۲)۔ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شُجَّ یَوْمَ أُحُدٍ وَکَسَرُوا رَبَاعِیَتَہُ، فَجَعَلَ یَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْہِہِ وَہُوَ یَقُولُ: ((کَیْفَیُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَّبُوا وَجْہَ نَبِیِّہِمْ بِالدَّمِ، وَہُوَ یَدْعُوہُمْ إِلٰی رَبِّہِمْ عَزَّ وَجَلَّ۔)) فَأُنْزِلَتْ: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}۔ [آل عمران: ۱۲۸] (مسند احمد: ۱۱۹۷۸)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے والے دو دانتوں اور کچلیوں کے درمیان والا دانت شہید ہوگیا اور آپ کا رُخ انور اس قدر زخمی ہو گیا کہ خون آپ کے چہرے پر بہہ پڑا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی اثناء میں فرما رہے تھے: وہ قوم کیسے کامیاب ہو گی، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، حالانکہ وہ نبی تو انہیں ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا۔ اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِ شَیْئٌ أَوْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… آپ کو اس بارے میںکچھ بھی اختیار نہیں،یہ اللہ کی مرضی ہے کہ ان پر توجہ کرےیا انہیں عذاب سے دو چار کرے، بے شک وہ ظالم ہیں۔
Haidth Number: 10732
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۳۲) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۷۹۱ (انظر: ۱۱۹۵۶)

Wazahat

فوائد:… دراصل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان لوگوں کی ہدایت سے ناامیدی ظاہر فرمائی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعےیہ بتلایا کہ ان کافروں کو ہدایت دینایا ان کے معاملے میں کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنا سب اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جن لوگوں کے بارے میں یہ فرما رہے تھے کہ وہ کیسے کامیاب ہوں گے،ان میں سے اکثر مشرف باسلام ہو گئے تھے۔