Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ احد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کے دانتوں کی شہادت، چہرہ انور کا زخمی ہونا، اللہ تعالیٰ کا فرشتوں کے ذریعے آپ کی حفاظت کرنا اور آپ کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں پر اللہ کی شدید ناراضی کا بیان

۔ (۱۰۷۳۴)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ عَلٰی قَوْمٍ فَعَلُوْا بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔)) وَھُوَ حِیْنَئِذٍیُشِیْرُ اِلٰی رَبَاعِیَتِہِ وَقَالَ: ((اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی رَجُلٍ یَقْتُلُہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔))۔ (مسند احمد: ۸۱۹۸)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ٹوٹے رباعی دانت کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: ان لوگوں پر اللہ کا شدید غضب ہوا،جنہوں نے اللہ کے رسول کے ساتھ ایسا سلوک کیاا ور اس آدمی پر بھی اللہ کا شدید غضب ہے، جسے اللہ کا رسول اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے قتل کرے۔
Haidth Number: 10734
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۳۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۰۷۳، ومسلم: ۱۷۹۳ (انظر: ۸۲۱۳)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں کہا: واقدی نے کہا: میرے نزدیکیہ بات ثابت ہوئی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رخساروں پر تیر مارنے والا ابن قمئہ تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہونٹوں اور سامنے والے دانتوں پر وار کرنے والا عتبہ بن ابی وقاص تھا۔ دشمنوں کے ہاتھوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس قدر زخمی ہو جانے کییہ وجہ ہو سکتی ہے کہ ان کے اجر و ثواب میں اضافہ ہو جائے، نیز اس حقیقت کا پتہ چل جائے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی بشر ہیں اور وہ عارضے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی پیش آ سکتے ہیں، جو عام طور پر انسانوں کا مقدر بن جاتے ہیں تاکہ لوگوں کویقین ہو جائے کہ اصل اختیار، اقتدار اور مرضی اللہ تعالیٰ کی چلتی ہے۔