Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ بنو مصطلق میں واقعۂ افک کی وجہ سے اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی ابتلاء وآزمائش کا بیان

۔ (۱۰۷۶۳)۔ عَنِ الْبَرَاء ِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ، قَالَ: وَعَرَضَ لَنَا صَخْرَۃٌ فِی مَکَانٍ مِنَ الخَنْدَقِ لَا تَأْخُذُ فِیہَا الْمَعَاوِلُ، قَالَ: فَشَکَوْہَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ عَوْفٌ: وَأَحْسِبُہُ قَالَ وَضَعَ ثَوْبَہُ، ثُمَّ ہَبَط إِلَی الصَّخْرَۃِ فَأَخَذَ الْمِعْوَلَ، فَقَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ۔)) فَضَرَبَ ضَرْبَۃً فَکَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ، وَقَالَ: ((اللّٰہُ أَکْبَرُ! أُعْطِیتُ مَفَاتِیحَ الشَّامِ، وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأُبْصِرُ قُصُورَہَا الْحُمْرَ مِنْ مَکَانِی ہٰذَا۔)) ثُمَّ قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ۔)) وَضَرَبَ أُخْرٰی فَکَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ فَقَالَ: ((اللّٰہُ أَکْبَرُ! أُعْطِیتُ مَفَاتِیحَ فَارِسَ، وَاللّٰہِ! إِنِّیلَأُبْصِرُ الْمَدَائِنَ وَأُبْصِرُ قَصْرَہَا الْأَبْیَضَ مِنْ مَکَانِی ہٰذَا۔))، ثُمَّ قَالَ: ((بِسْمِ اللّٰہِ۔)) وَضَرَبَ ضَرْبَۃً أُخْرٰی فَقَلَعَ بَقِیَّۃَ الْحَجَرِ، فَقَالَ: ((اللّٰہُ أَکْبَرُ! أُعْطِیتُ مَفَاتِیحَ الْیَمَنِ، وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأُبْصِرُ أَبْوَابَ صَنْعَائَ مِنْ مَکَانِی ہٰذَا۔))۔ (مسند احمد: ۱۸۸۹۸)

سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خندق کھودنے کا حکم دیا، کھدائی کے دوران ایک مقام پر چٹان آگئی، جہاں گینتیاں کام نہیں کرتی تھیں، صحابہ کرام نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا شکوہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے، سیدنا عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ بھی بیان کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آکر اپنا کپڑا ایک طرف رکھا اور چٹان کی طرف گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گینتی کو پکڑ کر بسم اللہ پڑھی اور اسے زور سے مارا ،چٹان کا ایک تہائی حصہ ٹوٹ گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زور سے فرمایا: اللہ اکبر، مجھے شام کی کنجیاں دے دی گئیں ہیں، اللہ کی قسم! میں اپنی اس جگہ سے اس وقت وہاں کے سرخ محلات کو دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوبارہ بسم اللہ پڑھ کر دوبارہ گنتی چلائی، چٹان کا دوسرا ایک تہائی ٹوٹ گیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زور سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: مجھے ایران کیچابیاں دے دی گئی ہیں، اللہ کی قسم میں مدائن کو اور وہان کے سفید محل کو اپنی اس جگہ سے اس وقت دیکھ رہا ہوں۔ پھر آپ نے بسم اللہ پڑھ کر تیسری مرتبہ گینتی چلائی تو باقی چٹان بھی ریزہ ریزہ ہوگئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زور سے اللہ اکبر کہا اور فرمایا: مجھے یمن کی چابیاں دے دی گئی ہیں اور میں اس وقت اس جگہ سے صنعاء کے دروازوں کو دیکھ رہا ہوں۔
Haidth Number: 10763
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۶۳) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف میمون ابی عبد اللہ، أخرجہ النسائی فی الکبری : ۸۸۵۸، وابویعلی: ۱۶۸۵ (انظر: ۱۸۶۹۴)

Wazahat

فوائد:… لیکن اس موضوع سے ملتی جلتی درج ذیل حدیث صحیح ہے: ایک صحابی ٔ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: لَمَّا أَمَرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ عَرَضَتْ لَہُمْ صَخْرَۃٌ حَالَتْ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ الْحَفْرِ فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَخَذَ الْمِعْوَلَ وَوَضَعَ رِدَاء َہُ نَاحِیَۃَ الْخَنْدَقِ وَقَالَ تَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ فَنَدَرَ ثُلُثُ الْحَجَرِ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ قَائِمٌ یَنْظُرُ فَبَرَقَ مَعَ ضَرْبَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَرْقَۃٌ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّانِیَۃَ وَقَالَ {تَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔} فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْآخَرُ فَبَرَقَتْ بَرْقَۃٌ فَرَآہَا سَلْمَانُ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّالِثَۃَ وَقَالَ تَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ فَنَدَرَ الثُّلُثُ الْبَاقِی وَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخَذَ رِدَاء َہُ وَجَلَسَ قَالَ سَلْمَانُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ رَأَیْتُکَ حِینَ ضَرَبْتَ مَا تَضْرِبُ ضَرْبَۃً إِلَّا کَانَتْ مَعَہَا بَرْقَۃٌ قَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَا سَلْمَانُ رَأَیْتَ ذٰلِکَ فَقَالَ إِی وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ یَا رَسُولَ اللّٰہِ قَالَ فَإِنِّی حِینَ ضَرَبْتُ الضَّرْبَۃَ الْأُولٰی رُفِعَتْ لِی مَدَائِنُ کِسْرٰی وَمَا حَوْلَہَا وَمَدَائِنُ کَثِیرَۃٌ حَتَّی رَأَیْتُہَا بِعَیْنَیَّ قَالَ لَہُ مَنْ حَضَرَہُ مِنْ أَصْحَابِہِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یَفْتَحَہَا عَلَیْنَا وَیُغَنِّمَنَا دِیَارَہُمْ وَیُخَرِّبَ بِأَیْدِینَا بِلَادَہُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الضَّرْبَۃَ الثَّانِیَۃَ فَرُفِعَتْ لِی مَدَائِنُ قَیْصَرَ وَمَا حَوْلَہَا حَتَّی رَأَیْتُہَا بِعَیْنَیَّ قَالُوا یَا رَسُولَ اللّٰہِ ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یَفْتَحَہَا عَلَیْنَا وَیُغَنِّمَنَا دِیَارَہُمْ وَیُخَرِّبَ بِأَیْدِینَا بِلَادَہُمْ فَدَعَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ ثُمَّ ضَرَبْتُ الثَّالِثَۃَ فَرُفِعَتْ لِی مَدَائِنُ الْحَبَشَۃِ وَمَا حَوْلَہَا مِنَ الْقُرَی حَتّٰی رَأَیْتُہَا بِعَیْنَیَّ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَ ذٰلِکَ دَعُوا الْحَبَشَۃَ مَا وَدَعُوکُمْ وَاتْرُکُوا التُّرْکَ مَا تَرَکُوکُمْ۔)) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خندق کی کھدائی کا حکم فرمایا تو اس وقت (یعنی خندق کھودنے کے وقت)ایک بڑا پتھر نکل آیا تو اس کی وجہ سے خندق کھودنے میں مشکل پیش آگئی اور لوگوں کو اس کا توڑنا مشکل ہوگیا۔ رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہ ہتھیار لے کر کھڑے ہو گئے کہ جس سے پتھر توڑا جاتا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی چادر مبارک خندق کے کنارہ پر رکھی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آیت کریمہ {تَمَّتْ کَلِمَۃُ رَبِّکَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔} … تیرے پروردگار کا کلام سچائی اور انصاف میں پورا ہوا اور کوئی اس کی باتوں کو تبدیل کرنے والا نہیں تلاوت فرمائی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہتھیار اٹھا کر مارا اور پتھر ٹوٹ کر گر پڑا ۔اس وقت سیدنا سلمان فارسی وہاں کھڑے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ضرب کے وقت ایک بجلی جیسی چمک ہوئی۔ پھر دوسری مرتبہ وہی آیت کریمہ تلاوت فرما کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس ہتھیار سے مارا، پھر ایسی ہی بجلیجیسی چمک ظاہر ہوئی اور دوتہائی پتھر اور الگ ہو گیا، تیسری مرتبہ وہی آیت کریمہ تلاوت فرما کر جب مارا تو تیسرا ٹکڑا بھی گر گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے ہٹ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے پھر اپنی چادر مبارک لے کر تشریف فرما ہو گئے۔ سیدنا سلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں دیکھ رہا تھا کہ جس وقت آپ ضرب لگاتے، تو اس کے ساتھ ایک بجلی چمک رہی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم یہ دیکھ رہے تھے؟ سلمان!؟ اس پر سیدنا سلمان نے عرض کیا: اس ذات کی قسم کہ جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دین حق دے کر بھیجا ہے میں نے دیکھا ہے، پھر رسول کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس وقت میں نے پہلی چوٹ ماری تو میرے سامنے سے پردے ہٹا دئیے گئے، یہاں تک کہ میں نے اپنی آنکھوں سے شہر فارس کے اور جو اس کے نزدیک کی بستیاں ہیں اور بہت سے شہر دیکھے ہیں جو لوگ اس جگہ موجود تھے۔ انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول !آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ وہ ان شہروں کو ہم لوگوں کے ہاتھوں فتح فرما دے اور ہم لوگوں کو وہاں کا مال و دولت عطا فرما دے اور فرمایا: جس وقت میں نے دوسری ضرب لگائی تو قیصر کے شہر روم اور اس کے نزدیک کے علاقے سب کے سب میرے سامنے کر دئیے گئے اور میں نے ان کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کے ہاتھوں سے ان شہروں کو تباہ و برباد کر دے ہم لوگ وہاں کا مال غنیمت لوٹ لیں اور ہم کو ان پر فتح حاصل ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا فرمائی پھر ارشاد فرمایا: جس وقت میں نے تیسری چوٹ ماری تو میرے سامنے حبشہ کے شہر اور اس کی آس پاس کی بستیاں کر دی گئیں، جن کو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ تم لوگ ترک اور حبشہ کے لوگوں کو اس وقت تک نہ چھیڑنا جس وقت تک وہ تم کو نہ چھڑیں (یعنی جب تک وہ لوگ تم پر حملہ نہ کریں تو تم بھی ان پر حملہ نہ کرنا)۔ (سنن نسائی: ۳۱۲۵)