Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ ذات الرقاع کا بیان، اس میں بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِ خوف ادا کی

۔ (۱۰۷۸۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی غَزْوَۃِ ذَاتِ الرِّقَاعِ، فَأُصِیبَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَافِلًا، وَجَائَ زَوْجُہَا وَکَانَ غَائِبًا، فَحَلَفَ أَنْ لَایَنْتَہِیَ حَتّٰییُہْرِیقَ دَمًا فِی أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَخَرَجَ یَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَزَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَنْزِلًا، فَقَالَ: ((مَنْ رَجُلٌ یَکْلَؤُنَا لَیْلَتَنَا ہٰذِہِ؟)) فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَا: نَحْنُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: ((فَکُونُوا بِفَمِ الشِّعْبِ۔)) قَالَ: وَکَانُوا نَزَلُوا إِلٰی شِعْبٍ مِنَ الْوَادِی، فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَی فَمِ الشِّعْبِ، قَالَ الْأَنْصَارِیُّ لِلْمُہَاجِرِیِّ: أَیُّ اللَّیْلِ أَحَبُّ إِلَیْکَ أَنْ أَکْفِیَکَہُ أَوَّلَہُ أَوْ آخِرَہُ؟ قَالَ: اکْفِنِی أَوَّلَہُ، فَاضْطَجَعَ الْمُہَاجِرِیُّ فَنَامَ، وَقَامَ الْأَنْصَارِیُّیُصَلِّی، وَأَتَی الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأٰی شَخْصَ الرَّجُلِ، عَرَفَ أَنَّہُ رَبِیئَۃُ الْقَوْمِ، فَرَمَاہُ بِسَہْمٍ فَوَضَعَہُ فِیہِ فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ وَثَبَتَ قَائِمًا، ثُمَّ رَمَاہُ بِسَہْمٍ آخَرَ فَوَضَعَہُ فِیہِ فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ وَثَبَتَ قَائِمًا، ثُمَّ عَادَ لَہُ بِثَالِثٍ فَوَضَعَہُ فِیہِ فَنَزَعَہُ فَوَضَعَہُ ثُمَّ رَکَعَ وَسَجَدَ ثُمَّ أَہَبَّ صَاحِبَہُ، فَقَالَ: اجْلِسْ فَقَدْ أُتِیتَ، فَوَثَبَ فَلَمَّا رَآہُمَا الرَّجُلُ عَرَفَ أَنْ قَدْ نَذَرُوا بِہِ فَہَرَبَ، فَلَمَّا رَأَی الْمُہَاجِرِیُّ مَا بِالْأَنْصَارِیِّ مِنَ الدِّمَائِ قَالَ: سُبْحَانَ اللّٰہِ! أَلَا أَہْبَبْتَنِی؟ قَالَ: کُنْتُ فِی سُورَۃٍ أَقْرَؤُہَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَہَا حَتّٰی أُنْفِذَہَا، فَلَمَّا تَابَعَ الرَّمْیَ رَکَعْتُ فَأُرِیتُکَ، وَایْمُ اللّٰہِ! لَوْلَا أَنْ أُضَیِّعَ ثَغْرًا أَمَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِحِفْظِہِ، لَقَطَعَ نَفْسِی قَبْلَ أَنْ أَقْطَعَہَا أَوْ أُنْفِذَہَا۔ (مسند احمد: ۱۴۷۶۰)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ہم غزوۂ ذاتِ رقاع میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، اس دوران مشرکین کی ایک عورت مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہو گئی، جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹے تو اس عورت کا شوہر جو اس وقت موجود نہ تھا، وہ آچکا تھا، اس نے قسم اُٹھائی کہ وہ اپنی کارروائی سے اس وقت تک باز نہ آئے گا جب تک کہ اصحابِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں قتل وغارت نہ کر دے، چنانچہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پیچھا کرنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو ہمارا پہرہ دے گا؟ ایک مہاجر اور ایک انصاری کا نام لیا گیا،ان دونوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم پہرہ دیں گے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم گھاٹی کے سامنے رہنا۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: صحابہ کرام نے وادی کی ایک جانب میں نزول کیا تھا، جب یہ دونوں آدمی گھاٹی کی طرف گئے تو انصاری نے مہاجر ساتھی سے کہا: تمہیں رات کا اول حصہ پسند ہے یا آخری، تاکہ میں اس حصے میں تمہاری طرف سے پہرہ دوں اور تم آرام کر لو۔ اس نے کہا: تم رات کے اول حصہ میں ڈیوٹی دو، چنانچہ مہاجر لیٹ گیا اور اسے نیند آگئی اور انصاری کھڑا ہو کر نماز میں مشغول ہو گیا، وہ دشمن آیا اس نے دور سے ایک آدمی کا وجود دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ ضرور ان کا نگران ہے، اس نے تیر مارا تیر آکر انصاری کو لگا۔ اس نے ( نماز کے دوران ہی) تیر کو نکال کر رکھ دیا اور کھڑا نماز پڑھتا رہا، دشمن نے دوسرا تیر مارا، وہ بھی آ کر لگا، اس نے اسے نکال کر رکھ دیا اور نماز میں مشغول رہا، دشمن نے اسے تیسرا تیر مارا، وہ بھی آ لگا، اس نے اسے بھی نکال کر رکھ دیا۔ اس کے بعد رکوع اور سجدے کئے اور ( نماز سے فارغ ہو کر) اپنے ساتھی کو بیدار کیا اور کہا اُٹھ کر بیٹھو دشمن آگیا ہے۔ وہ جلدی سے اُٹھا دشمن نے ان دو آدمیوں کو دیکھا تو جان گیا کہ وہ سنبھل گئے ہیں۔ یہ دیکھ کر وہ بھاگ گیا، مہاجر نے انصاری کو لہولہان دیکھا تو کہا: سبحان اللہ! تم نے مجھے شروع ہی میں بیدار کیوں نہ کر دیا؟ انصاری نے کہا: میں ایک سورت شروع کر چکا تھا، میں نے اسے ادھورا چھوڑنا مناسب نہ سمجھا، جب پے در پے تیر آئے، تب میں نے جلدی سے رکوع کیا۔ ( اور نماز مکمل کی) اور تمہیں آگاہ کیا۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ذمہ جو اس طرف سے پہرہ کی ذمہ داری لگائی تھی اس میں کوتاہی کا اندیشہ نہ ہوتا تو میرے اس سورت کو مکمل کرنے سے پہلے میری جان چلی جاتی۔
Haidth Number: 10786
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۷۸۶) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ ابوداود: ۱۹۸ (انظر: ۱۴۷۰۴)

Wazahat

Not Available