Blog
Books
Search Hadith

بیعتِ رضوان کا بیان

۔ (۱۰۸۰۲)۔ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ: کَانَ أَبِی مِمَّنْ بَایَعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَحْتَ الشَّجَرَۃِ بَیْعَۃَ الرِّضْوَانِ، فَقَالَ: انْطَلَقْنَا فِی قَابِلٍ حَاجِّینَ فَعُمِّیَ عَلَیْنَا مَکَانُہَا، فَإِنْ کَانَتْ بَیَّنَتْ لَکُمْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۷۵)

سعید بن مسیب اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، ان کے باپ ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے درخت کے نیچے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت ِ رضوان کی تھی۔ انہوں نے کہا: جب ہم اگلے سال حج کے ارادے سے گئے تو اس درخت کی جگہ پہنچاننا ہمارے لیے مشکل ہو گیا۔( یعنییہ معلوم کرنا مشکل ہو گیا کہ ہم نے کس جگہ اور کس درخت کے نیچے بیعت کی تھی؟) اگر وہ جگہ تمہارے لیے واضح ہو گئی تو تم ہی پھر اس کے بارے میں بہتر جانتے ہو گے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی کا بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں تو اگلے سال بھی اس درخت اور اس کی جگہ کا یقینی علم نہ ہو سکا۔ اگر کسی بعد والے شخص کو اس کا علم ہوا ہے تو پھر اس کا علم تو ہم سے زیادہ ہوا نا۔ مطلب یہ ہے کہ اس کا یقینی علم کسی کو نہیں۔ (عبداللہ رفیق)
Haidth Number: 10802
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۰۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۱۶۴، ومسلم: ۱۸۵۹ (انظر: ۲۳۶۷۵)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات ِ مبارکہ میں ہونے والے بڑے بڑے واقعات کے زمان و مکاں کو یاد نہیں رکھا گیا اور نہ یہ ان ہستیوں کا مقصود تھا۔ غزوۂ بدر، غزوۂ احد، غزوۂ خندق، صلح حدیبیہ، بیعت ِ رضوان، فتح مکہ، عمرے اور حجۃ الواداع وغیرہ، نہ تو سال کے بعد ان واقعات کی تاریخوں کو دوہرایا جاتا اور نہ ان مقامات کی زیارت کی جاتی۔