Blog
Books
Search Hadith

مدینہ منورہ میں باقی بچے ہوئے یہودیوں کی جلاوطنی اور فتح خیبر کے بعد بطور مصلحت کچھ عرصہ تک ان کو وہاں قیام کی اجازت دینے کا بیان

۔ (۱۰۸۲۱)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ فِی الْمَسْجِدِ، خَرَجَ إِلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((انْطَلِقُوا إِلٰییَہُودَ؟)) فَخَرَجْنَا مَعَہُ حَتّٰی جِئْنَا بَیْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَادَاہُمْ: ((یَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ! أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا۔)) فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ، یَا أَبَا الْقَاسِمِ! قَالَ: ((ذَاکَ أُرِیدُ۔)) ثُمَّ قَالَہَا الثَّالِثَۃَ، فَقَالَ: ((اعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلّٰہِ وَرَسُولِہِ، وَإِنِّی أُرِیدُ أَنْ أُجْلِیَکُمْ مِنْ ہٰذِہِ الْأَرْضِ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْکُمْ بِمَالِہِ شَیْئًا فَلْیَبِعْہُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِہِ۔)) (مسند احمد: ۹۸۲۵)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ہم مسجد میں تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اور فرمایا: چلو،یہودیوں کی طرف چلتے ہیں۔ پس ہم آپ کے ساتھ چلے اور ان کے بیت المدراس میں پہنچ گئے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں کھڑے ہوئے اور ان یہودیوں سے فرمایا: اے یہودیو! اسلام قبول کر لو، سلامتی پا جاؤ گے۔ انھوں نے کہا: اے ابو القاسم! آپ نے اپنی بات ہم تک پہنچا دی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھییہی چاہتا ہوں کہ تم اس بات کا اعتراف کرو کہ میں نے واقعی اپنی بات تم لوگوں تک پہنچا دی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا: یاد رکھو کہیہ زمین اللہ کی اور اس کے رسول کی ملکیت ہے اور میں تمہیں اس سر زمین سے جلا وطن کرنا چاہتا ہوں، پس تم میں سے جو کوئی اپنا مال فروخت کر سکتا ہے، فروخت کر لے، ورنہ یاد رکھو کہ یہ سر زمین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ملکیت ہے۔
Haidth Number: 10821
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۲۱) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۶۷، ۶۹۴۴، ومسلم: ۱۷۶۵ (انظر: ۹۸۲۶)

Wazahat

فوائد:… بنو نضیر کی جلا وطنی اور بنو قریظہ کے قتل کے بعد جو یہودی مدینہ سے بچ گئے تھے، ان سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ خطاب کیا تھا، جیسے بنو قینقاع کے یہودی۔ فتح خیبر کے زمانے میں یہ اعلان کیا گیا۔ اےیہودیو! اسلام قبول کر لو، سلامتی پا جاؤ گے۔ یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جامع کلمات میں سے ہے، لیکن جب ملعون اور موٹی عقل والے یہودیوں نے سمجھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود اسلام کی دعوت دینا ہے اور انھوں نے اس جملے کو ناپسند کیا، اس لیے انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا کہ آپ نے اپنی بات ہم تک پہنچا دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوری وضاحت کر دی۔