Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قوم کے ایک وفد کے ہمراہ اور سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے مہاجرین حبشہ ساتھی ان دنوں تشریف لائے جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر میں تشریف فرما تھے

۔ (۱۰۸۲۸)۔ عن خُثَیْمٍیَعْنِی ابْنَ عِرَاکٍ عَنْ أَبِیہِ أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ قَدِمَ الْمَدِینَۃَ فِی رَہْطٍ مِنْ قَوْمِہِ، وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَیْبَرَ وَقَدِ اسْتَخْلَفَ سِبَاعَ بْنَ عُرْفُطَۃَ عَلَی الْمَدِینَۃِ، قَالَ: فَانْتَہَیْتُ إِلَیْہِ وَہُوَ یَقْرَأُ فِی صَلَاۃِ الصُّبْحِ فِی الرَّکْعَۃِ الْأُولٰی بِـ{کٓہٰیٰعٓصٓ} وَفِی الثَّانِیَۃِ {وَیْلٌ لِلْمُطَفِّفِینَ} قَالَ: فَقُلْتُ لِنَفْسِی: وَیْلٌ لِفُلَانٍ إِذَا اکْتَالَ اکْتَالَ بِالْوَافِی، وَإِذَا کَالَ کَالَ بِالنَّاقِصِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی زَوَّدَنَا شَیْئًا حَتّٰی أَتَیْنَا خَیْبَرَ، وَقَدِ افْتَتَحَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْبَرَ، قَالَ: فَکَلَّمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمُسْلِمِینَ، فَأَشْرَکُونَا فِی سِہَامِہِمْ۔ (مسند احمد: ۸۵۳۳)

عراک سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قوم کی ایک جماعت کے ساتھ ان دنوں مدینہ منورہ پہنچے تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ خیبر میں مصروف تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا سباع بن عرفطہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مدینہ منورہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں ان کے ہاں پہنچا تو وہ صبح کی نماز کی پہلی رکعت میں کٰھٰیٰعٓصٓ (یعنی سورۂ مریم) اور دوسری رکعت میں وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ سورت کی تلاوت کر رہے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ فلاں آدمی تباہ ہو گیا، وہ جب اپنے لیے تولتا ہے تو پورا تول لیتا ہے اور جب کسی کے لیے تولتا ہے تو کم کر دیتا ہے،وہ جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے ہمیں کچھ زادِ سفر دیا، اور ہم خیبر کے لیے روانہ ہو گئے، یہاں تک کہ ہم خیبر پہنچ گئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں سے ہمارے بارے میں بات کی اور انہوں نے مالِ غنیمت کے اپنے حصوں میں ہمیں بھی شریک کر لیا۔
Haidth Number: 10828
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۲۸) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین، أخرجہ ابن خزیمۃ: ۱۰۳۹، والحاکم: ۲/ ۳۳ (انظر: ۸۵۵۲)

Wazahat

فوائد:… انھوں نے ہمیں اپنے حصوں میں شریک کیا۔ ان الفاظ کا مفہوم مشہور روایت کے مخالف ہے ، مشہور روایتیہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل سفینہ کو شریک کیا تھا۔ اہلِ سفینہ سے مراد سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے ساتھ والے وہ لوگ تھے، جو حبشہ میں تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے: سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر فتح کر چکے تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لیے بھی مالِ غنیمتتقسیم کیا اور ہمارے علاوہ فتح میں شریک نہ ہونے والے کسی آدمی کو مال غنیمت نہیں دیا۔ (اگلی حدیثیہی ہے، سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے)۔ تو پھر سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اس قول کا کیا مطلب ہوا کہ انھوں نے ہمیں بھی اپنے حصوں میں شریک کیا؟ حافظ ابن حجر نے کہا: سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث کا پس منظر یہ ہو گا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غنیمت حاصل کرنے والے مجاہدین سے رضامندی لیے بغیر اصحاب ِ سفینہ کو مال غنیمت میں شریک کیا اور سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے ساتھیوں کو حصہ دینے کے لیے مسلمانوں سے اجازت لی ہو گی۔ واللہ اعلم۔ (تلخیص از فتح الباری: ۷/ ۴۸۹)