Blog
Books
Search Hadith

عمرۂ قضاء اور اُمّ المؤمنین سیّدہ میمونہ بنت حارث کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی شادی کا بیان

۔ (۱۰۸۳۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَرَجَ مُعْتَمِرًا، فَحَالَ کُفَّارُ قُرَیْشٍ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْبَیْتِ، فَنَحَرَ ہَدْیَہُ وَحَلَقَ رَأْسَہُ بِالْحُدَیْبِیَۃِ، فَصَالَحَہُمْ عَلٰی أَنْ یَعْتَمِرُوا الْعَامَ الْمُقْبِلَ، وَلَا یَحْمِلَ السِّلَاحَ عَلَیْہِمْ، وَقَالَ سُرَیْجٌ: وَلَا یَحْمِلَ سِلَاحًا إِلَّا سُیُوفًا، وَلَا یُقِیمَ بِہَا إِلَّا مَا أَحَبُّوا، فَاعْتَمَرَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَدَخَلَہَا کَمَا کَانَ صَالَحَہُمْ، فَلَمَّا أَنْ أَقَامَ ثَلَاثًا أَمَرُوہُ أَنْ یَخْرُجَ فَخَرَجَ۔ (مسند احمد: ۶۰۶۷)

عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمرہ کے ارادہ سے روانہ ہوئے تو کفار قریش آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان حائل ہو گئے آپ نے وہیں حدیبیہ کے مقام پر اپنے قربانی کے اونٹوں کو نحر کیا۔ سر منڈوایا اور ان سے معاہدہ کیا جس میں طے ہوا کہ آپ آئندہ سال آکر عمرہ کریں گے اور قریش مکہ کے خلاف ہتھیار نہ اُٹھائیں گے۔ مسلمانوں کے پاس صرف تلواریں ہو گی اور وہ مکہ میں صرف اتنے دن گزار سکیں گے جن کی قریش اجازت دیں گے چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اگلے سال آکر عمرہ اداکیا۔ اور حسبِ معاہدہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔ جب تین دن گزر گئے تو قریش نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی روانگی کا مطالبہ کیا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے چلے آئے۔
Haidth Number: 10833
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۳۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۷۰۱ (انظر: ۶۰۶۷)

Wazahat

فوائد:… اس عمرہ کو عمرۂ قضیہ، عمرۂ صلح اور عمرۂ قصاص بھی کہتے ہیں، عمرۂ قضاء کی وجہ تسمیہیہ ہے کہ یہ عمرہ اس فیصلے کے مطابق تھا، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حدیبیہ کے مقام مشرکوں کے ساتھ کیا تھا، اس سے مراد قضائی والا عمرہ نہیں ہے، کیونکہ جس کو راستے میں روک دیا جائے، اس پر قضائی واجب نہیں ہوتی۔