Blog
Books
Search Hadith

سریہ ذات السلاسل کا بیان

۔ (۱۰۸۴۶)۔ عن عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی جَیْشِ ذَاتِ السَّلَاسِلِ، قَالَ: فَأَتَیْتُہُ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ؟ قَالَ: ((عَائِشَۃُ۔)) قَالَ: قُلْتُ: فَمِنْ الرِّجَالِ؟ قَالَ: ((أَبُوہَا۔)) إِذًا قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ((عُمَرُ۔)) قَالَ: فَعَدَّ رِجَالًا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۶۴)

سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ذات السلاسل کی طرف بھیجے گئے لشکر پر امیر مقرر فرماکر روانہ کیا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا: اللہ کے رسول!آپ کو لوگوں میں سے کونسا آدمی سب سے زیادہ محبوب ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ۔ میں نے عرض کیا: اور مردوں میں سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا باپ (یعنی سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ )۔ میں نے دریافت کیا: اور ان کے بعد؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید مردوں کانام لیے۔
Haidth Number: 10846
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۴۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۶۶۲، ومسلم: ۲۳۸۴ (انظر: ۱۷۸۱۱)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں صرف ذات السلاسل کا نام ذکر کیا گیا ہے۔ اس غزوے میں سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما جیسے عظیم لوگ بھی شریک تھے، لیکن سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر بنایا گیا، اس لیے جب وہ واپس آئے تو انھوں نے سمجھا کہ ان کی کسی خاص منزلت اور مرتبت کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا امیر بنایا ہے، اس لیے انھوں نے یہ سوال کیے، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور مردوں کے نام لیے تو سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام نہیں لیا تو خود اس ڈر سے خاموش ہو گئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا نام آخر میں لیں۔