Blog
Books
Search Hadith

فتح مکہ کے بعد مکہ پر چڑھائی کرنے کے حرام ہونے اور اس بارے میں رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطبہ کا بیان

۔ (۱۰۸۹۰)۔ عَنْ اَبِيْ شُرَیْحٍ رَضِيَاللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْغَدَ مِنْ یَوْمِ الْفَتْحِ، یَقُوْلُ قَوْلًا، سَمِعَتْہُ اُذُنَايَ وَ وَعَاہُ قَلْبِيْ، وَاَبْصَرَتْہُ عَیْنَايَحِیْنَ تَکَلَّمَ بِہٖ: حَمِدَاللّٰہَوَاَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ مَکَّۃَ حَرَّمَھَا اللّٰہُ، فَلَا یَحِلُّ لِأِمْرِیئٍیُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَّسْفِکَ بِھَا دَمًا، وَلَمْ یَعْضُدْ بِھَا شَجَرَۃً، فَاِنْ اَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُوْلِ اللّٰہ فیْھَا، فَقُوْلُوْا: اِنَّ اللّٰہَ قَدْ اَذِنَ لِرَسُوْلِہٖ وَلَمْ یَاْذَنْ لَکُمْ، وَاِنَّمَا اَذِنَ لِيْ فِیْھَاسَاعَۃً مِّنْ نَّھَارٍ، ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُھَا الْیَوْمَ کَحُرْمَتِھَا بِالْاَمْسِ، وَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ۔)) فَقِیلَ لِأَبِی شُرَیْحٍ: مَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو؟ قَالَ: قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ بِذٰلِکَ مِنْکَ یَا أَبَا شُرَیْحٍ، إِنَّ الْحَرَمَ لَا یُعِیذُ عَاصِیًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِجِزْیَۃٍ1، وَکَذٰلِکَ قَالَ حَجَّاجٌ: بِجِزْیَۃٍ، وَقَالَ یَعْقُوبُ عَنْ أَبِیہِ عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ: وَلَا مَانِعَ جِزْیَۃٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۷۰۶)

حضرت ابو شریح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ (انھوں نے یزید کی طرف مقرر کردہ والی ٔ مدینہ عمرو بن سعید بن عاص سے کہا، جبکہ عمرو بن سعید، سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے لڑنے کے لیے مکہ کہ طرف لشکر بھیج رہا تھا،) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے دوسرے دن ایک بات ارشاد فرمائی، میرے کانوں نے اسے سنا، میرے دل نے اسے یاد رکھا اور میری آنکھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا: بیشک مکہ کو لوگوں نے نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے حرمت والا قرار دیا، اب کسی ایسے شخص کے لیے حلال نہیں، جو اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، کہ وہ یہاں خون بہائے یا درخت کاٹے۔ اگر کوئی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قتال (کو دلیل بنا کر اپنے لیے) رخصت نکالنا چاہے تو اسے کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مکہ میں (قتال کی) اجازت دی اور تمھیں نہیں دی اور مجھے بھی دن کے کچھ وقت کے لیے (لڑائی کرنے کی) اجازت ملی ہے ، اس کے بعد اس کی حرمت اسی طرح ہو گئی جس طرح کل تھی۔ موجودہ لوگ (یہ احکام) غائب لوگوں تک پہنچا دیں۔ ابو شریح سے دریافت کیا گیا کہ پھر عمرو بن سعید نے آپ کو کیا جواب دیا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس نے کہا ابو شریح! میں ان باتوں کو تم سے بہتر جانتا ہوں، بے شک حرم کسی نافرمان کو اور قتل کر کے فرار ہونے والے کو اور جزیہ کی ادائیگی سے بچنے کی خاطر فرار ہونے والوں کو اور جزیہ ادا نہ کرنے والوں کو پناہ نہیں دیتا۔
Haidth Number: 10890
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۹۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۰۴، ۱۸۳۲، ۴۲۹۵، ومسلم: ۱۳۵۴(انظر: ۲۷۱۶۴)

Wazahat

فوائد:…حدیث کے آخر میں عمرو بن سعید، سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ وہ نافرمان ہے، وغیرہ وغیرہ، لیکن عمرو بن سعید کا یہ نظریہ درست نہیں ہے۔