Blog
Books
Search Hadith

مکہ مکرمہ کے مردوں اور عورتوں کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیعت کرنے اور ان کے اپنی اولاد کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں لانے کا بیان تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان پر اپنا ہاتھ مبارک پھیر دیں

۔ (۱۰۸۹۵)۔ عَنْ عَائِشَۃَ بِنْتِ قُدَامَۃَ قَالَتْ: کُنْتُ أَنَا مَعَ أُمِّی رَائِطَۃَ بِنْتِ سُفْیَانَ الْخُزَاعِیَّۃِ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُبَایِعُ النِّسْوَۃَ، وَیَقُولُ: ((أُبَایِعُکُنَّ عَلٰی أَنْ لَا تُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا، وَلَا تَسْرِقْنَ، وَلَا تَزْنِینَ، وَلَا تَقْتُلْنَ أَوْلَادَکُنَّ، وَلَا تَأْتِینَ بِبُہْتَانٍ تَفْتَرِینَہُ بَیْنَ أَیْدِیکُنَّ وَأَرْجُلِکُنَّ، وَلَا تَعْصِینَ فِی مَعْرُوفٍ۔)) قَالَتْ: فَأَطْرَقْنَ، فَقَالَ لَہُنَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((قُلْنَ: نَعَمْ، فِیمَا اسْتَطَعْتُنَّ۔)) فَکُنَّیَقُلْنَ وَأَقُولُ مَعَہُنَّ، وَأُمِّی تُلَقِّنُنِی: قُولِی أَیْ بُنَیَّۃُ! فِیمَا اسْتَطَعْتُ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۰۲)

سیدہ عائشہ بنت قدامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں:میں اپنی والدہ سیدہ رائطہ بنت سفیان خزاعیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواتین سے بیعت لے رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوں فرما رہے تھے: میں تم سے اس بات کی بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گی، چوری نہیں کرو گی، زنا نہیں کرو گی، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گی، بہتان تراشی نہیں کرو گی اور نیکی میں نافرمانی نہیں کرو گی۔ عورتوں نے یہ باتیں سن کر سر جھکا لیے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: کہہ دو کہ ٹھیک ہے، تمہارییہ بیعت صرف اس حد تک ہے کہ جس کی تم کو استطاعت ہو۔ پس انھوں نے جی ہاں کہنا شروع کر دیا اور میں بھی ان کے ساتھ کہہ رہی تھی، پھر میری والدہ نے مجھے تلقین کی اور کہا: میری پیاری بیٹی! یہ بھی کہو کہ جتنی میری طاقت ہے۔
Haidth Number: 10895
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۸۹۵) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر : ۲۴/ ۸۵۷ (انظر: ۲۷۰۶۲)

Wazahat

فوائد:…چونکہ غیر محرم خاتون کو ہاتھ لگانا حرام ہے، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواتین سے بیعت لیتے وقت خواتین کے ہاتھ پرہاتھ نہیں رکھتے تھے، بلکہ زبانی کلامی بیعت لیتے تھے۔ جب صحابیات آیت میںمذکورہ امور پر علی الاطلاق پابند رہنے کا دعوی کرتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو لقمہ دیتے کہ طاقت اور استطاعت کے مطابق اقرار کرنا چاہیے، تاکہ اگر کسی مجبوری اور شرعی عذر کی وجہ سے کسی شق کو توڑنا پڑ جائے تو بیعت کا معاہدہ برقرار رہے۔