Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ حنین کے وقوع کی تاریخ اور سبب وغیرہ کا بیان

۔ (۱۰۹۰۰)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُودٍ کُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ، قَالَ: فَوَلّٰی عَنْہُ النَّاسُ وَثَبَتَ مَعَہُ ثَمَانُونَ رَجُلًا مِنَ الْمُہَاجِرِین وَالْأَنْصَارِ، فَنَکَصْنَا عَلٰی أَقْدَامِنَا نَحْوًا مِنْ ثَمَانِینَ قَدَمًا وَلَمْ نُوَلِّہِمُ الدُّبُرَ، وَہُمُ الَّذِینَ أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَیْہِمُ السَّکِینَۃَ، قَالَ: وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی بَغْلَتِہِ یَمْضِی قُدُمًا فَحَادَتْ بِہِ بَغْلَتُہُ، فَمَالَ عَنِ السَّرْجِ فَقُلْتُ لَہُ: ارْتَفِعْ رَفَعَکَ اللَّہُ، فَقَالَ: ((نَاوِلْنِی کَفًّا مِنْ تُرَابٍ۔)) فَضَرَبَ بِہِ وُجُوہَہُمْ فَامْتَلَأَتْ أَعْیُنُہُمْ تُرَابًا، ثُمَّ قَالَ: ((أَیْنَ الْمُہَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ؟)) قُلْتُ: ہُمْ أُولَائِ قَالَ: ((اہْتِفْ بِہِمْ۔)) فَہَتَفْتُ بِہِمْ فَجَائُ وْا وَسُیُوفُہُمْ بِأَیْمَانِہِمْ کَأَنَّہَا الشُّہُبُ، وَوَلَّی الْمُشْرِکُونَ أَدْبَارَہُمْ۔ (مسند احمد: ۴۳۳۶)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ حنین کے دن میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھا، لوگ پیٹھ دے کر اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو میدان میں چھوڑ کر فرار ہو نے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صرف اسی مہاجرین اور انصار باقی رہ گئے تھے، ہم اپنے قدموں پر تقریباً اسی قدم پیچھے ہٹے تھے اور ہم نے کفار کو پیٹھ نہیں دکھائی تھی، انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے سکینت نازل کی تھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے خچر پر سوار ہو کر آگے بڑھتے گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خچر بدکا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی کاٹھی سے ذرا اُچھکے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: آپ سیدھے ہو جائیں، اللہ آپ کو مزید بلند کرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک مٹھی بھر مٹی پکڑاؤ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ مٹی کفار کے چہروں کی طرف پھینکی، ان کی آنکھیں مٹی سے بھر گئی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہاجرین اور انصار کہاں ہیں؟ میں نے عرض کیا: وہ لوگ ادھر ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کو آواز دے کر بلاؤ۔ میں نے ان کو آواز دے کر بلایا، وہ سب آگئے، ان کی تلواریں ان کے ہاتھوں میں تھیں۔ یوں لگتا تھا کہ وہ آگ کے شعلے ہیں، اس کے بعد مشرکین پیٹھ دکھا کر بھاگ گئے۔
Haidth Number: 10900
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۰۰) تخریج: اسنادہ ضعیف، عبد الرحمن والد القاسم یترجح عدم سماعہ ھذا الخبر من ابیہ، أخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر : ۱۰۳۵۱، والحاکم: ۲/ ۱۱۷، والبزار: ۱۸۲۹(انظر: ۴۳۳۶)

Wazahat

Not Available