Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ غزوۂ طائف ان مشرکین کی وجہ سے پیش آیا جو غزوۂ حنین سے جان بچا کر بھاگ گئے تھے

۔ (۱۰۹۱۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حَاصَرَ رَسُْوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَھْلَ الطَّائِفِ، فَخَرَجَ اِلَیْہِ عَبْدَانِ فَاَعْتَقَہُمَا، اَحَدُھُمَا اَبُوْ بَکْرَۃَ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْتِقُ الْعَبِیْدَ إِذَا خَرَجُوْا إِلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۷۶)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہلِ طائف کا محاصرہ کیا تو ان میں سے دو غلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آملے، ان میں سے ایک کا نام ابو بکرہ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو آزاد کر دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عادت ِ مبارکہ یہی تھی کہ جب دشمن کی طرف سے کوئی غلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آ ملتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو آزاد فرما دیتے تھے۔
Haidth Number: 10913
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۱۳) تخریج: حسن لغیرہ، أخرجہ ابویعلی: ۲۵۶۴، والطبرانی: ۱۲۰۷۹، والبیھقی: ۹/ ۲۲۹ (انظر: ۲۱۷۶)

Wazahat

فوائد:…سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وجۂ کنیتیہ ہے کہ وہ قلعہ کی دیوار پر چڑھ کر ایک چرخی کی مدد سے، جس کے ذریعے رہٹ سے پانی کھینچا جاتا ہے، لٹک کر نیچے آ گئے، جبکہ عربی میں چرخی کو بَکْرَۃ کہتے ہیں، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی کنیت ابو بکرہ رکھ دی۔