Blog
Books
Search Hadith

جعرانہ کے مقام پر حنین کی غنیمتوں کی تقسیم، بنو ہوازن کے وفد کی مسلمان ہو کر آمد اور ان کی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنے قیدیوں اور اموال کی واپسی کی درخواست کا بیان

۔ (۱۰۹۱۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: شَہِدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ، وَجَائَتْہُ وُفُودُ ہَوَازِنَ، فَقَالُوا: یَا مُحَمَّدُ! إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِیرَۃٌ فَمُنَّ عَلَیْنَا مَنَّ اللّٰہُ عَلَیْکَ، فَإِنَّہُ قَدْ نَزَلَ بِنَا مِنْ الْبَلَائِ مَا لَا یَخْفٰی عَلَیْکَ، فَقَالَ: ((اخْتَارُوا بَیْنَ نِسَائِکُمْ وَأَمْوَالِکُمْ وَأَبْنَائِکُمْ۔)) قَالُوا: خَیَّرْتَنَا بَیْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا نَخْتَارُ أَبْنَائَ نَا، فَقَالَ: ((أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ، فَإِذَا صَلَّیْتُ الظُّہْرَ فَقُولُوا: إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَبِالْمُؤْمِنِینَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا۔)) قَالَ: فَفَعَلُوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکُمْ۔)) وَقَالَ الْمُہَاجِرُونَ: وَمَا کَانَ لَنَا فَہُوَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: مِثْلَ ذٰلِکَ، وَقَالَ عُیَیْنَۃُ بْنُ بَدْرٍ: أَمَّا مَا کَانَ لِی ولِبَنِی فَزَارَۃَ فَلَا،وَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِیمٍ فَلَا، وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَیْمٍ فَلَا، فَقَالَتِ الْحَیَّانِ: کَذَبْتَ بَلْ ہُوَ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَیْہِمْ نِسَائَہُمْ وَأَبْنَائَہُمْ، فَمَنْ تَمَسَّکَ بِشَیْئٍ مِنَ الْفَیْئِ فَلَہُ عَلَیْنَا سِتَّۃُ فَرَائِضَ، مِنْ أَوَّلِ شَیْئٍیُفِیئُہُ اللّٰہُ عَلَیْنَا۔)) ثُمَّ رَکِبَ رَاحِلَتَہُ وَتَعَلَّقَ بِہِ النَّاسُ یَقُولُونَ: اقْسِمْ عَلَیْنَا فَیْئَنَا بَیْنَنَا حَتّٰی أَلْجَئُوہُ إِلٰی سَمُرَۃٍ فَخَطَفَتْ رِدَائَہُ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ رُدُّوا عَلَیَّ رِدَائِی، فَوَاللّٰہِ! لَوْ کَانَ لَکُمْ بِعَدَدِ شَجَرِ تِہَامَۃَ نَعَمٌ لَقَسَمْتُہُ بَیْنَکُمْ ثُمَّ لَا تُلْفُونِی بَخِیلًا وَلَا جَبَانًا وَلَا کَذُوبًا۔)) ثُمَّ دَنَا مِنْ بَعِیرِہِ فَأَخَذَ وَبَرَۃً مِنْ سَنَامِہِ فَجَعَلَہَا بَیْنَ أَصَابِعِہِ السَّبَّابَۃِ وَالْوُسْطٰی ثُمَّ رَفَعَہَا فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ لَیْسَ لِی مِنْ ہٰذَا الْفَیْئِ وَلَا ہٰذِہِ إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَیْکُمْ، فَرُدُّوْا الْخِیَاطَ وَالْمِضْیَطَ، فَإِنَّ الْغُلُولَ یَکُونُ عَلٰی أَہْلِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَارًا وَنَارًا وَشَنَارًا۔)) فَقَامَ رَجُلٌ مَعَہُ کُبَّۃٌ مِنْ شَعْرٍ، فَقَالَ: إِنِّی أَخَذْتُ ہٰذِہِ أُصْلِحُ بِہَا بَرْدَعَۃَ بَعِیرٍ لِی دَبِرَ، قَالَ: ((أَمَّا مَا کَانَ لِی وَلِبَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَہُوَ لَکَ۔)) فَقَالَ الرَّجُلُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرٰی فَلَا أَرَبَ لِی بِہَا وَنَبَذَہَا۔ (مسند احمد: ۶۷۲۹)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں غزوۂ حنین کے موقعہ پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، کہ بنو ہوازن کے وفود آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئے۔ انہوں نے عرض کیا: اے محمد! ہم آپ ہی کا خون اور قبیلہ ہیں، آپ ہم پر احسان کریں، اللہ آپ پر احسان کرے گا۔ بے شک ہم پر ایک ایسی آزمائش آن پڑی ہے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مخفی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی عورتوں، اموال اور بیٹوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لو۔ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اپنے حسب ونسب اور اموال کے بارے میں اختیار دیا ہے تو ہم اپنے بیٹوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے اور بنو عبدالمطلب کے حصہ میں جوکچھ آتا ہے، وہ تمہیں واپس کرتا ہوں، جب میں ظہر کی نماز ادا کر لوں تو تم کہنا کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مومنین کے سامنے اور مومنین کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سفارشی کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنی عورتوں اور اولادوں کے بارے میں درخواست گزار ہیں۔ انھوں نے ایسے ہی کیا اور جب انھوں نے کہا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کچھ میرے اور بنو عبدالمطلب کے حصہ میں آتا ہے، میں وہ تمہیں واپس کرتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سن کر مہاجرین نے کہا: جو کچھ ہمارے حصہ میں آتا ہے، ہم وہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیتے ہیں۔ انصار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی ایسے ہی کہا، عیینہ بن بدر بولا کہ جو میرا اور بنو فزارہ کا حصہ ہے ہم تو وہ نہیں دیں گے۔ اقرع بن حابس نے بھی کہا کہ میں اور بنو تمیم بھی اپنے حصے واپس نہیں کریں گے۔ عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنو سلیم بھی اپنے حصے واپس نہیں کرتے۔ اس پر دونوں قبائل نے کہا تم نے غلط کہا: بلکہ ہمارے حصے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہیں۔ تب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو!تم ان کی عورتیں اور بیٹے انہیں لوٹا دو، جو آدمی مالِ فے میں سے کچھ رکھنا چاہتا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں سب سے پہلے جو مالِ فے دے گا، ہم اسے اس میں سے چھ چھ حصے دیں گے، اس کے بعد آپ اپنے اونٹ پر سوار ہو گئے اور لوگ آپ کو چمٹ گئے، وہ کہہ رہے تھے کہ آپ مال فے ہمارے درمیان تقسیم کریں۔ انہوں نے آپ کو کیکریا ببول کی طرف جانے پر مجبور کر دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چادر اچک لی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! میری چادر تو واپس کرو۔ اللہ کی قسم! اگر تہامہ کے درختوں کے برابر بھی اونٹ ہوں تو میں ان کو تمہارے درمیان بانٹ دوں گا اور تم مجھے بخیل، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے۔ پھر آپ نے اپنے اونٹ کے قریب ہو کر اس کے کوہان کے چند بال پکڑ کر اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے درمیان پکڑ کر انگلی کو اوپر کی طرف اُٹھا کر فرمایا: لوگو! اس مال فے میں سے اتنی سی چیز بھی میری نہیں، سوائے خمس کے، اور وہ بھی تم میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، تم دھاگہ اور سوئی تک یعنی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی واپس کرو۔ بے شک مال غنیمتیا مالِ فے کی تقسیم سے پہلے کوئی چیز لینا اس آدمی کے لیے قیامت کے دن عار، نار اور عیب کا سبب ہو گا، ایک آدمی جس کے پاس بالوں کا ایک گچھا تھا، وہ اٹھا اور اس نے کہا: میں نے اپنے اونٹ کی پشت پر آئے ہوئے زخم کے اوپر رکھے جانے والے کپڑے کی مرمت کے لیےیہ گچھا لے لیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس گچھے میں جو میرا اور بنو عبدالمطلب کا حصہ ہے، میں تمہیں وہ معاف کرتا ہوں۔ وہ کہنے لگا: یارسول اللہ! جب بات اس حد تک جا پہنچی ہے، جو میں دیکھ رہا ہوں تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، یہ کہہ کر اس نے وہ گچھا پھینک دیا۔
Haidth Number: 10919
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۱۹) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ النسائی: ۶/ ۲۶۲ (انظر: ۶۷۲۹)

Wazahat

فوائد:… انہوں نے عرض کیا: اے محمد! ہم آپ ہی کا خون اور قبیلہ ہیں۔ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو سعد بن بکر بن ہوازن میں دودھ پیا تھا، دودھ پلانے والی حلیمہ سعدیہ تھیں۔