Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہرقل کے نام مکتوب اور اس کی طرف سے اس کے جواب کا بیان

۔ (۱۰۹۳۶)۔ قَالَ ثَنَا سُرَیْجٍُ بْنُ یُوْنُسَ مِنْ کِتَابِہِ قَالَ: ثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ یَعْنِی الْمُھَلَّبِیَّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَیْمٍ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اَبِیْ رَاشِدٍ مَوْلٰی لِآلِ مُعَاوِیَۃَ، فَذَکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدَّمِ وَقَالُوا: لَا نَتَّبِعُہُ عَلٰی دِینِہِ وَنَدَعُ دِینَنَا وَدِینَ آبَائِنَا، وَلَا نُقِرُّ لَہُ بِخَرَاجٍ یَجْرِی لَہُ عَلَیْنَا وَلٰکِنْ نُلْقِی إِلَیْہِ الْحَرْبَ، (وَفِیْہِ اَیْضًا) قَالَ: قَالَ عَبَّادٌ: فَقُلْتُ لِابْنِ خُثَیْمٍ: أَلَیْسَ قَدْ أَسْلَمَ النَّجَاشِیُّ وَنَعَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْمَدِینَۃِ إِلٰی أَصْحَابِہِ فَصَلّٰی عَلَیْہِ؟ قَالَ: بَلٰی، ذَاکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ وَہٰذَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، قَدْ ذَکَرَہُمْ ابْنُ خُثَیْمٍ جَمِیعًا وَنَسِیتُہُمَا، (وَفِیْہِ اَیْضًا) قَالَ رَسُوْلُ قَیْصَرَ فَلَمَّا وَلَّیْتُ دَعَانِی (یَعْنِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقَالَ: ((یَا أَخَا تَنُوخٍ ہَلُمَّ فَامْضِ لِلَّذِی أُمِرْتَ بِہِ۔)) قَالَ: وَکُنْتُ قَدْ نَسِیتُہَا فَاسْتَدَرْتُ مِنْ وَرَائِ الْحَلْقَۃِ، وَیَلْقٰی بُرْدَۃً کَانَتْ عَلَیْہِ عَنْ ظَہْرِہِ، فَرَأَیْتُ غُضْرُوفَ کَتِفِہِ مِثْلَ الْمِحْجَمِ الضَّخْمِ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۱۳)

آلِ معاویہ کے ایک غلام سعید بن ابی راشد سے مروی ہے، پھر انھوں نے سا بقہ روایت کی طرح کی روایت بیان کی، البتہ اس میں یہ بھی ہے: عیسائی پادریوں اور زعماء نے کہا کہ ہم دین کے بارے میں اس کی اتباع نہیں کریں گے، نہ ہی ہم اپنے اور اپنے آباء کے دین کو چھوڑ یں گے، نہ ہی ہم اسے خراج دینا قبول کرتے ہیں، البتہ ہم اس کے ساتھ لڑنے کو تیار ہیں۔ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ عباد نے بیان کیا کہ میں نے ابن خثیم سے کہا: کیا نجاشی نے اسلام قبول کر لیا تھا؟ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ میں صحابہ کرام کو اس کی وفات کی خبر دیتے ہوئے( غائبانہ ) نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، وہ فلاں بن فلاں تھا اور یہ فلاں بن فلاں تھا۔ ابن خثیم نے ان سب کے نام لیے تھے، میں یہ نام بھول چکا ہوں۔ (اس روایت میں یہ بھی ہے کہ) قیصر کے قاصد نے کہا: جب میں واپس ہو کر جانے لگا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایااور فرمایا: اے تنوخی ادھر آ، وہ کام بھی کر جا جس کا تجھے حکم دیا گیا تھا۔ دراصل میں اس کام کو بھول چکا تھا، میں لوگوں کے پیچھے سے چکر لگا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے آگیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر جو چادر تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ہٹایا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھے کی ہڈی پر سینگی کے نشان جیسا بڑا نشان دیکھا۔
Haidth Number: 10936
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۳۶) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ سعید بن ابی راشد (انظر: ۱۶۶۹۳)

Wazahat

فوائد:…یہ روایات تو ضعیف ہیں، البتہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مختلف بادشاہوں کو خطوط لکھے تھے، ان میں سے ایک خط روم کے بادشاہ ہرقل کو بھی لکھا تھا،صحیح بخاری کی حدیث نمبر (۶) میں اس خط کی تفصیل موجود ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، جس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں ہرقل اور سیدنا ابو سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا مکالمہ بھی موجود ہے، اس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خط کے الفاظ یہ تھے: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ، مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ إِلٰی ہِرَقْلَ عَظِیمِ الرُّومِ… سَلَامٌ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی أَمَّابَعْدُ! فَإِنِّی أَدْعُوکَ بِدِعَایَۃِ الْإِسْلَامِ أَسْلِمْ تَسْلَمْ یُؤْتِکَ اللّٰہُ أَجْرَکَ مَرَّتَیْنِ فَإِنْ تَوَلَّیْتَ فَإِنَّ عَلَیْکَ إِثْمَ الْأَرِیسِیِّینَ وَ {یَا أَہْلَ الْکِتَابِ تَعَالَوْا إِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَاء ٍ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ أَنْ لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰہَ وَلَا نُشْرِکَ بِہِ شَیْئًا وَلَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰہِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْہَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ۔} بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ اللہ کے بندے اور اس کے رسول محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرف سے شاہِ روم ہرقل کی طرف! اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے، اس کے بعد واضح ہو کہ میں تم کو اسلام کی طرف بلاتا ہوں، اسلام لاؤ گے تو (قہرالہی) سے بچ جاؤ گے اور اللہ تمہیں تمہارا دو گنا ثواب دے گا اگر تم (میری دعوت سے) منہ پھیرو گے تو بلاشبہ تم پر (تمہاری) تمام رعیت (کے ایماننہ لانے) کا گناہ ہوگا اور اے اہل کتاب ایک ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے، یعنییہ کہ ہم اور تم اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا پروردگار بنائے، پھر اگر اہل کتاب اس سے اعراض کریں تو تم کہہ دنیا کہ اس بات کے گواہ رہو کہ ہم اللہ کی اطاعت کرنے والے ہیں۔