Blog
Books
Search Hadith

وفدِ ثقیف اور قبیلہ بنو سعد کے نمائندے سیدنا ضمام بن ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آمد کا بیان

۔ (۱۰۹۴۹)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: بَعَثَتْ بَنُوْ سَعْدِ بْنِ بَکْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَۃَ وَافِدًا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَدِمَ عَلَیْہِ وَأَنَاخَ بَعِیرَہُ عَلٰی بَابِ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَہُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ فِی أَصْحَابِہِ، وَکَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِیرَتَیْنِ فَأَقْبَلَ حَتّٰی وَقَفَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَصْحَابِہِ، فَقَالَ: أَیُّکُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔)) قَالَ: مُحَمَّدٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّی سَائِلُکَ وَمُغَلِّظٌ فِی الْمَسْأَلَۃِ فَلَا تَجِدَنَّ فِی نَفْسِکَ، قَالَ: ((لَا أَجِدُ فِی نَفْسِی فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَکَ۔)) قَالَ: أَنْشُدُکَ اللّٰہَ إِلٰہَکَ وَإِلٰہَ مَنْ کَانَ قَبْلَکَ وَإِلٰہَ مَنْ ہُوَ کَائِنٌ بَعْدَکَ، آللَّہُ بَعَثَکَ إِلَیْنَا رَسُولًا؟ فَقَالَ: ((اللّٰہُمَّ نَعَمْ۔)) قَالَ فَأَنْشُدُکَ اللّٰہَ إِلٰہَکَ وَإِلٰہَ مَنْ کَانَ قَبْلَکَ وَإِلٰہَ مَنْ ہُوَ کَائِنٌ بَعْدَکَ، آللَّہُ أَمَرَکَ أَنْ تَأْمُرَنَا أَنْ نَعْبُدَہُ وَحْدَہُ لَا نُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا، وَأَنْ نَخْلَعَ ہٰذِہِ الْأَنْدَادَ الَّتِی کَانَتْ آبَاؤُنَا یَعْبُدُونَ مَعَہُ؟ قَالَ: ((اللّٰہُمَّ نَعَمْ۔)) قَالَ: فَأَنْشُدُکَ اللّٰہَ إِلٰہَکَ وَإِلٰہَ مَنْ کَانَ قَبْلَکَ وَإِلٰہَ مَنْ ہُوَ کَائِنٌ بَعْدَکَ، آللّٰہُ أَمَرَکَ أَنْ نُصَلِّیَ ہٰذِہِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ؟ قَالَ: ((اللَّہُمَّ نَعَمْ۔)) قَالَ: ثُمَّ جَعَلَ یَذْکُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِیضَۃً فَرِیضَۃً الزَّکَاۃَ وَالصِّیَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ کُلَّہَا، یُنَاشِدُہُ عِنْدَ کُلِّ فَرِیضَۃٍ کَمَا یُنَاشِدُہُ فِی الَّتِی قَبْلَہَا حَتّٰی إِذَا فَرَغَ، قَالَ: فَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ سَیِّدَنَا مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ، وَسَأُؤَدِّی ہٰذِہِ الْفَرَائِضَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَہَیْتَنِی عَنْہُ، ثُمَّ لَا أَزِیدُ وَلَا أَنْقُصُ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ رَاجِعًا إِلٰی بَعِیرِہِ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ وَلّٰی: ((إِنْیَصْدُقْ ذُو الْعَقِیصَتَیْنِیَدْخُلِ الْجَنَّۃ۔)) قَالَ: فَأَتٰی إِلٰی بَعِیرِہِ فَأَطْلَقَ عِقَالَہُ، ثُمَّ خَرَجَ حَتّٰی قَدِمَ عَلٰی قَوْمِہِ فَاجْتَمَعُوا إِلَیْہِ، فَکَانَ أَوَّلَ مَا تَکَلَّمَ بِہِ أَنْ قَالَ: بِئْسَتِ اللَّاتُ وَالْعُزّٰی، قَالُوا: مَہْ یَا ضِمَامُ! اتَّقِ الْبَرَصَ وَالْجُذَامَ اتَّقِ الْجُنُونَ، قَالَ: وَیْلَکُمْ إِنَّہُمَا وَاللّٰہِ! لَا یَضُرَّانِ وَلَا یَنْفَعَانِ، إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا، وَأَنْزَلَ عَلَیْہِ کِتَابًا اسْتَنْقَذَکُمْ بِہِ مِمَّا کُنْتُمْ فِیہِ، وَإِنِّی أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ، إِنِّی قَدْ جِئْتُکُمْ مِنْ عِنْدِہِ بِمَا أَمَرَکُمْ بِہِ وَنَہَاکُمْ عَنْہُ، قَالَ: فَوَاللّٰہِ مَا أَمْسٰی مِنْ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَفِی حَاضِرِہِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَۃٌ إِلَّا مُسْلِمًا، قَالَ یَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ کَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَۃ۔ (مسند احمد: ۲۳۸۰)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بنو سعد بن بکر نے سیدنا ضمام بن ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنا نمائندہ بنا کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں روانہ کیا، وہ آیا اور اس نے اپنے اونٹ کو مسجد کے دروازہ کے قریب باندھ دیا اور پھر مسجد کے اندر آگیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، سیدنا ضمام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قوی الجثہ، لمبے بالوں والے تھے اور انھوںنے بالوں کی لٹیں بنا رکھی تھی، وہ صحابہ کے قریب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آکر کھڑے ہو گئے اور دریافت کیا کہ تم میں ابن عبدالمطلب کون ہیں؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ابن عبدالمطلب ہوں۔ انھوں نے پوچھا: محمد آپ ہی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ وہ کہنے لگا: اے ابن عبدالمطلب! میں آپ سے کچھ باتیں پوچھنے والا ہوں، کچھ سختی بھی کروں گا، آپ میری باتوں کو محسوس نہیں کریں گے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں کسی بات کو محسوس نہیں کروں گا، تم جو چاہو پوچھو۔ اس نے کہا: میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جو آپ کا اور آپ سے پہلے لوگوں کا اور آپ کے بعد میں آنے والوں کا معبود ہے، کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ آپ ہمیں اکیلے اللہ کی عبادت کا حکم دیں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور ہمارے آباء واجداد اللہ کے ساتھ ساتھ جن بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے، ہم ان کو بالکل چھوڑ کر ان سے لا تعلق ہو جائیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، اللہ تعالیٰ اس پرگواہ ہے۔ اس نے کہا: میں آپ کو اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جو آپ کا اور آپ سے پہلے والے لوگوں کا اور آپ کے بعد والے لوگوں کا معبو د ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہم یہ پنجگانہ نمازیں ادا کریں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں! اس پر بھی اللہ گواہ ہے۔ اس کے بعد اس نے فرائضِ اسلام زکوۃ، روزہ اور حج کا ایک ایک کر کے اور باقی احکام اسلام کے متعلق دریافت کیا اور پہلے کی طرح ہر فریضہ کے متعلق پوچھنے سے پہلے حسب سابق اللہ کا واسطہ دیتا رہا۔ سوال وجواب سے فارغ ہونے کے بعد اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں، میں ان تمام فرائض کو بجا لاؤں گا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جن باتوں سے منع فرمایا ہے، ان سے اجتناب کروں گا۔ پھر میں نہ اس میں کچھ اضافہ کروں گا اور نہ کمی کروں گا، اس کے بعد وہ اپنے اونٹ کی طرف واپس چلا گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لٹوں والا شخص اگر اپنی بات پر ثابت رہا تو جنت میں جائے گا، وہ اپنے اونٹ کے پاس گیا اور اسے کھول کر چل دیا، جب وہ اپنی قوم کے پاس پہنچا تو سب لوگ اس کے اردگرد اکٹھے ہو گئے، اس نے سب سے پہلے یہ کہا کہ لات و عزی بہت برے ہیں۔ قوم کے لوگوں نے کہا: ضمام ! ذرا رکو، برص، کوڑھ اور پاگل بن سے ڈرو، کہیںیہ بت تمہیں ایسی بری بیماریوں میں مبتلا نہ کر دیں۔ وہ کہنے لگا: اللہ کی قسم یہ دونوں نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنا رسول مبعوث کیا ہے، اس نے اس پر ایسی کتاب نازل کی ہے، جس کے ذریعے اللہ نے تمہیں اس گمراہی سے بچا لیا، جس میں تم مبتلا تھے، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ اکیلے کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرنے کے بعد تمہارے پاس آیا ہوں اور اس نے تمہیں جن باتوں کا حکم دیا اور جن باتوں سے روکا ہے، وہ احکام تمہارے پاس لایا ہوں۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ اللہ کی قسم اسی روز شام تک اس کی قوم کے تمام خواتین و حضرات اسلام قبول کر چکے تھے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا کرتے تھے کہ ہم نے کسی قوم کے نمائندے کے متعلق نہیں سنا کہ وہ ضمام بن ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے زیادہ فضیلت والا ہو۔
Haidth Number: 10949
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۴۹) تخریج: حدیث حسن، أخرجہ ابوداود: ۴۸۷ (انظر: ۲۳۸۰)

Wazahat

Not Available