Blog
Books
Search Hadith

نیک مرد نجاشی کی وفات اور بدبخت شخص عبداللہ بن ابی کی ہلاکت کا بیان

۔ (۱۰۹۵۰)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: نَعٰی لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم النَّجَاشِیَّ فِی الْیَوْمِ الَّذِی مَاتَ فِیْہِ فَخَرَجَ إِلَی الْمُصَلّٰی فَصَفَّ أَصْحَابَہُ وَکَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۹۶۴۴)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جس روز نجاشی کا انتقال ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی دن ہمیں اس کی وفات کی اطلاع دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور پس اپنے صحابہ کرام کی صفیں بنائیںاور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار تکبیرات کہیں۔
Haidth Number: 10950
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۵۰) تخریـج: أخرجہ البخاری: ۱۲۴۵، ومسلم:۹۵۱ (انظر: ۹۶۴۶)

Wazahat

فوائد: … اس نجاشی کا نام اصحمہ تھا۔ یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معجزہ تھا کہ حبشہ میں ہونے والی وفات کا اسی دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چل گیا تھا، حبشہ کے بادشاہ کا لقب نجاشی ہوتا تھا۔ حافظ ابن حجر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌نے کہا: ظاہر بات یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نجاشی کی نماز جنازہ پڑھنے کے لیے جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف اس لیے گئے تاکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد جمع ہو جائے اور یہ بات بھی مشہور ہو جائے کہ اس نے اسلام پر وفات پائی ہے، کیونکہ بعض لوگوں کو اس کے مسلمان ہونے کا علم ہی نہیں تھا۔ ابن ابی حاتم نے تفسیر میں اور دارقطنی نے افراد میں یہ روایت نقل کی ہے کہ سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجاشی کینماز جنازہ پڑھائی تو کسی صحابی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو حبشہ کے ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھ دی ہے۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْکِتَابِ لَمَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَمَا أُنْزِلَ اِلَیْکُمْ وَمَا اُنْزِلَ اِلَیْھِمْ خٰشِعِیْنَ لِلّٰہِ لَایَشْتَرُوْنَ بِآیَاتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا اُولٰـــٓئِکَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ} (سورۂ آل عمران: ۱۹۹) یعنی: یقینا اہل کتاب میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہیں اور تمہاری طرف جو اتارا گیا ہے اور ان کی جانب جو نازل ہوا اس پر بھی، اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر بیچتے بھی نہیں، ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے، یقینا اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔ معجم کبیر اور معجم اوسط میں اس کے شواہد بھی موجود ہیں اور مؤخر الذکر کی روایت میں یہ زیادتی بھی ہے کہ یہ اعتراض کرنے والا منافق تھا۔ (فتح الباری: ۳/۲۴۲)