Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قیادت میں حج کی ادائیگی اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اہلِ مکہ کی طرف اعلانِ براء ت کے لیے روانہ کئے جانے کا بیان

۔ (۱۰۹۵۵)۔ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ عَشْرُ آیَاتٍ مِنْ بَرَائَ ۃٍ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَعَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَبَعَثَہُ بِہَا لِیَقْرَأَہَا عَلٰی أَہْلِ مَکَّۃَ، ثُمَّ دَعَانِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لِی: ((أَدْرِکْ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَحَیْثُمَا لَحِقْتَہُ فَخُذِ الْکِتَابَ مِنْہُ، فَاذْہَبْ بِہِ إِلٰی أَہْلِ مَکَّۃَ فَاقْرَأْہُ عَلَیْہِمْ۔)) فَلَحِقْتُہُ بِالْجُحْفَۃِ فَأَخَذْتُ الْکِتَابَ مِنْہُ، وَرَجَعَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! نَزَلَ فِیَّ شَیْئٌ؟ قَالَ: ((لَا وَلٰکِنَّ جِبْرِیلَ جَائَ نِیْ فَقَالَ: لَنْ یُؤَدِّیَ عَنْکَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ رَجُلٌ مِنْکَ۔)) (مسند احمد: ۱۲۹۷)

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب سورۂ براء ت کی دس آیات نازل ہوئیں تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا اور ان کو یہ آیات دے کر بھیجا کہ وہ مکہ والوں کے سامنے ان کی تلاوت کریں، پھر میں (علی) کو بلایا اور فرمایا: ابو بکر کو جا ملو، جہاں بھی تم ان کو ملو، ان سے یہ پیغام لے لینا اور پھر اہل مکہ کے سامنے جا کر پڑھ دینا۔ پس میں نے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حجفہ میں جا ملا اور ان سے خط لے لیا۔ پھر جب سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لوٹے تو پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، کوئی حکم نہیں ہے، بس جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا کہ پیغامیا تو آپ خود پہنچائیںیا آپ کے خاندان کا کوئی آدمی پہنچائے۔
Haidth Number: 10955
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۵۵) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف محمد بن جابر الحنفی، وحنش بن المعتمر الکنانی لیس بالقوی (انظر: ۱۲۹۷)

Wazahat

فوائد:…اس اعلان کی درست صورت درج ذیل ہے: سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بَعَثَنِی أَبُو بَکْرٍ فِی تِلْکَ الْحَجَّۃِ فِی مُؤَذِّنِینَیَوْمَ النَّحْرِ نُؤَذِّنُ بِمِنًی أَنْ لَا یَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا یَطُوفَ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ قَالَ حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلِیًّا فَأَمَرَہُ أَنْ یُؤَذِّنَ بِبَرَاء َۃ قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِیٌّ فِی أَہْل مِنًییَوْمَ النَّحْرِ لَا یَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَلَا یَطُوفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَان۔)) … سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے اس حج میں نحر والے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا، سو ہم نے مِنٰی میں اعلان کیا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور کوئی آدمی ننگی حالت میں بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتا۔ حمید بن عبد الرحمن نے کہا: پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے پیچھے بٹھایا اور ان کو یہ حکم دیا کہ سورۂ براء ۃ والا اعلان کریں۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پس انھوں نے بھی مِنٰی میں نحر والے دن ہمارے ساتھ اعلان کیا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گااور کوئی ننگا آدمی طواف نہیں کرے گا۔ (صحیح بخاری: ۴۶۵۵)