Blog
Books
Search Hadith

سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کییمن کی طرف مہم کا بیان

۔ (۱۰۹۵۹)۔ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ حَدَّثَنِی أَبِی بُرَیْدَۃُ قَالَ أَبْغَضْتُ عَلِیًّا بُغْضًا لَمْ یُبْغِضْہُ أَحَدٌ قَطُّ قَالَ وَأَحْبَبْتُ رَجُلًا مِنْ قُرَیْشٍ لَمْ أُحِبَّہُ إِلَّا عَلٰی بُغْضِہِ عَلِیًّا قَالَ فَبُعِثَ ذٰلِکَ الرَّجُلُ عَلٰی خَیْلٍ فَصَحِبْتُہُ مَا أَصْحَبُہُ إِلَّا عَلٰی بُغْضِہِ عَلِیًّا قَالَ فَأَصَبْنَا سَبْیًا، قَالَ فَکَتَبَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابْعَثْ إِلَیْنَا مَنْ یُخَمِّسُہُ قَالَ فَبَعَثَ إِلَیْنَا عَلِیًّا وَفِی السَّبْیِ وَصِیفَۃٌ ہِیَ أَفْضَلُ مِنَ السَّبْیِ فَخَمَّسَ وَقَسَمَ فَخَرَجَ رَأْسُہُ مُغَطًّی فَقُلْنَا: یَا أَبَا الْحَسَنِ! مَا ہٰذَا؟ قَالَ: أَلَمْ تَرَوْا إِلَی الْوَصِیفَۃِ الَّتِی کَانَتْ فِی السَّبْیِ؟ فَإِنِّی قَسَمْتُ وَخَمَّسْتُ فَصَارَتْ فِی الْخُمُسِ ثُمَّ صَارَتْ فِی أَہْلِ بَیْتِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ صَارَتْ فِی آلِ عَلِیٍّ وَوَقَعْتُ بِہَا، قَالَ فَکَتَبَ الرَّجُلُ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ ابْعَثْنِی فَبَعَثَنِی مُصَدِّقًا قَالَ فَجَعَلْتُ أَقْرَأُ الْکِتَابَ وَأَقُولُ صَدَقَ قَالَ فَأَمْسَکَ یَدِی وَالْکِتَابَ وَقَالَ أَتُبْغِضُ عَلِیًّا قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلَا تُبْغِضْہُ وَإِنْ کُنْتَ تُحِبُّہُ فَازْدَدْ لَہُ حُبًّا فَوَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لَنَصِیبُ آلِ عَلِیٍّ فِی الْخُمُسِ أَفْضَلُ مِنْ وَصِیفَۃٍ قَالَ فَمَا کَانَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ بَعْدَ قَوْلِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحَبَّ إِلَیَّ مِنْ عَلِیٍّ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ فَوَالَّذِی لَا إِلٰہَ غَیْرُہُ مَا بَیْنِی وَبَیْنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ہٰذَا الْحَدِیثِ غَیْرُأَبِی بُرَیْدَۃَ۔ (مسند احمد: ۲۳۳۵۵)

سیدنا عبد اللہ بن بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے میرے باپ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سخت بغض تھا، اتنا کسی بھی دوسرے سے نہیں تھا حتیٰ کہ مجھے قریش کے ایک آدمی سے بہت زیادہ محبت صرف اس لیے تھی کہ وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض رکھتا تھا، اس آدمی کو امیر کا لشکر بنا کر بھیجا گیا،میں صرف اس لیے اس کا ہمرکاب ہوا کہ اسے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض تھا، ہم نے لونڈیاں حاصل کیں، امیر لشکر نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیغام بھیجا کہ ہمارے پاس وہ آدمی بھیج دیں، جو مال غنیمت کے پانچ حصے کرے اور اسے تقسیم کرے، آپ نے ہمارے پاس سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھیج دیا، انہوں نے مال تقسیم کیا، قیدی عورتوں میں ایک ایسی لونڈی تھی، جو کہ سب قیدیوں میں سے بہتر تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مال غنیمتکے پانچ حصے کئے اور پھر اسے تقسیم کر دیا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر آئے تھے تو ان کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور سر ڈھانپا ہوا تھا۔ ہم نے کہا: اے ابو حسن! یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم نے دیکھا نہیں کہ قیدیوں میں یہ لونڈی میرے حصہ میں آئی ہے، میںنے مال غنیمت پانچ حصے کرکے تقسیم کر دیا ہے، یہ پانچویں حصہ میں آئی ہے جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کے لیے ہے اور پھر اہل بیت میں سے ایک حصہ آل علی کا ہے اور یہ لونڈی اس میں سے میرے حصہ میں آئی ہے اور میں نے اس سے جماع کیا ہے، اس آدمی نے جو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض رکھتا تھا، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب خط لکھا، سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اس سے کہا: یہ خط مجھے دے کر بھیجو، اس نے مجھے ہی بھیج دیا تاکہ اس خط کی تصدیق و تائید کروں، سیدنا بریدہ کہتے ہیں: میں نے وہ خط نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پڑھنا شروع کر دیا اور میں نے کہا: اس میں جو بھی درج ہے وہ صحیح ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاتھ سے خط پکڑ لیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: کیا تم علی سے بغض رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی سے بغض نہ رکھو اور اگر تم اس سے محبت رکھتے ہو تو اس میں اور اضافہ کرو،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے؟ خمس میں آل علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا حصہ تو اس افضل لونڈی سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ سیدنا بریدہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کے بعد لوگوں میں سے ان سے بڑھ کر مجھے کوئی اور محبوب نہیں تھا۔عبد اللہ بن بریدہ کہتے ہیں: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس حدیث کے بیان کرنے میں اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان صرف میرے باپ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا واسطہ ہے۔
Haidth Number: 10959
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۵۹) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ الطحاوی فی شرح مشکل الآثار : ۳۰۵۱م، (انظر: ۲۲۹۶۷)

Wazahat

فوائد:…استبرائے رحم کے لیے حاملہ لونڈی کا وضع حمل تک اور غیر حاملہ لونڈی کا ایک حیض تک انتظار کیا جائے گا، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جس لونڈی سے جماع کیا تھا، ممکن ہے کہ ان کے پہنچنے تک اس کو حیض آ چکا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کنواری ہو۔