Blog
Books
Search Hadith

سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یمن کی طرف بھیجے جانے کا بیان

۔ (۱۰۹۶۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمَّا بَعَثَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَی الْیَمَنِ قَالَ: ((إِنَّکَ تَأْتِیْ قَوْمًا أَہْلَ کِتَابٍ فَادْعُہُمْ اِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنِّی رَسُوْلُ اللّٰہِ، فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْکَ لِذَالِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اِفْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَ لَیْلَۃٍ، فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْکَ لِذَالِکَ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ اِفْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ وَ تُرَدُّ فِی فُقَرَائِہِمْ، فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوْکَ لِذَالِکَ فَإِیَّاکَ وَ کَرَائِمَ أَمْوَالِہِمْ وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ فَإِنَّہَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَ بَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ۔)) (مسند أحمد: ۲۰۷۱)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو ان سے فرمایا: تم اہل کتاب لوگوں کی طرف جا رہے ہو، پس ان کو سب سے پہلے یہ دعوت دینا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہی معبودِ بر حق ہونے اور میرے رسول اللہ ہونے کی شہادت دیں، اگر وہ اس معاملے میں تیری اطاعت کر لیں تو ان کو بتلانا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اگر وہ یہ بات بھی تسلیم کر جائیں تو ان کویہ تعلیم دینا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں پرزکوۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کی جائے گی،ا گر وہ یہ بات بھی مان جائیں تو پھر تم نے ان کے عمدہ مالوں سے بچ کر رہنا ہے اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا ہے، کیونکہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے مابین کوئی پردہ نہیں ہے۔
Haidth Number: 10962
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۶۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۳۹۵، ۲۴۴۸، ومسلم: ۱۹(انظر: ۲۰۷۱)

Wazahat

فوائد:…غور کریں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے نمائندوں، قاصدوں اور مسئولوں کو لوگوں کی تربیت کے لیے کس ترتیب سے احکام دے رہے ہیں، کاش عصر حاضر کے مسلم حکمران بھی ان ہی ہدایات کو اپنی کامیابی کا راز سمجھ لیتے۔ جو کوئی کلمۂ شہادت کا اقرار کر کے مشرف باسلام ہو جاتا ہے تو اس پر عائد ہونے والا پہلا فرض نماز ہوتا ہے، یہ اسلام کی پہلی اور آخری علامت ہے، لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت اس فرض سے اس قدر غافل ہے کہ اس کو اس جرم کا احساس تک نہیں ہے۔ اس وقت مظلوم اورفقیر مسلمانوں کے حقوق کو بھی ادا نہیں کیا جا رہا۔