Blog
Books
Search Hadith

سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی مدینہ منورہ آمد، ان کی بیعت اور قبولِ اسلام کا واقعہ

۔ (۱۰۹۶۳)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: وَقَالَ جَرِیرٌ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنَ الْمَدِینَۃِ أَنَخْتُ رَاحِلَتِی، ثُمَّ حَلَلْتُ عَیْبَتِی، ثُمَّ لَبِسْتُ حُلَّتِی، ثُمَّ دَخَلْتُ فَإِذَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَخْطُبُ، فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدَقِ، فَقُلْتُ لِجَلِیسِی: یَا عَبْدَ اللّٰہِ! ذَکَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَعَمْ ذَکَرَکَ آنِفًا بِأَحْسَنِ ذِکْرٍ فَبَیْنَمَا ہُوَ یَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ، وَقَالَ: ((یَدْخُلُ عَلَیْکُمْ مِنْ ہٰذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ ہٰذَا الْفَجِّ مِنْ خَیْرِ ذِییَمَنٍ إِلَّا أَنَّ عَلَی وَجْہِہِ مَسْحَۃَ مَلَکٍ۔)) قَالَ جَرِیرٌ: فَحَمِدْتُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی مَا أَبْلَانِی، و قَالَ أَبُو قَطَنٍ: فَقُلْتُ لَہُ: سَمِعْتَہُ مِنْہُ أَوْ سَمِعْتَہُ مِنَ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شِبْلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ۔ (مسند احمد: ۱۹۳۹۴)

مغیرہ بن شبل سے مروی ہے کہ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ جب میں مدینہ منورہ کے قریب آیا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھا کر اپنا سامان کھول کر ایک طرف رکھ کر شان دار لباس زیب تن کیا اور میں مسجد میں داخل ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، لوگوں نے میری طرف تیز نظروں سے دیکھا، میں نے اپنے قریب بیٹھے آدمی سے دریافت کیا کہ آیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یاد کیا ہے؟ اس نے بتایا: جی ہاں، آپ نے ابھی ابھی بڑے خوبصورت الفاظ سے تمہیںیاد کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، دورانِ خطبہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہارا ذکرکیا اور فرمایا کہ اس دروازے سے یا اس راستے سے تمہارے پاس فضلائے اہلِ یمن میں سے ایک آدمی داخل ہونے والا ہے، اس کے چہرے سے بادشاہوں کی سی شان جھلکتی ہے۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے اپنے اس اعزاز پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا۔
Haidth Number: 10963
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۶۳) تخریج: حدیث صحیح، أخرجہ النسائی فی الکبری : ۸۳۰۴، وابن حبان: ۷۱۹۹، والحاکم: ۱/ ۲۸۵، والبیھقی: ۳/ ۲۲۲.

Wazahat

فوائد:…سیدنا جریر مشاہیر صحابہ میں سے ہیں، ان کے قبیلہ بجلیہ اور خثعم کا ایک بت اور ایک بہت بڑا بت خانہ تھا، جسے ذوالخلصہ کہتے ہیں، وہ اس سے خانہ کعبہ کی ہمسری کرتے تھے، اسی لیے وہ کعبہ کو کعبہ شامیہ کہتے تھے اور اپنے بت خانہ کو کعبہ یمانیہ کہتے تھے۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ذوالخلصہ کو ویران کر دیا، اس کا ذکر اگلے باب میں آ رہا ہے۔