Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری کی ابتداء اور اس کی مدت کا بیان

۔ (۱۰۹۷۶)۔ (وَعَنْہٗمِنْطَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِی مُوَیْہِبَۃَ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ، فَقَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأَہْلِ الْبَقِیعِ فَانْطَلِقْ مَعِی۔)) فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَلَمَّا وَقَفَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ قَالَ: ((السَّلَامُ عَلَیْکُمْیَا أَہْلَ الْمَقَابِرِ، لِیَہْنِ لَکُمْ مَا أَصْبَحْتُمْ فِیہِ مِمَّا أَصْبَحَ فِیہِ النَّاسُ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا نَجَّاکُمُ اللّٰہُ مِنْہُ، أَقْبَلَتِ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمُظْلِمِ یَتْبَعُ أَوَّلُہَا آخِرَہَا، الْآخِرَۃُ شَرٌّ مِنَ الْأُولٰی۔)) قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَیَّ فَقَالَ: ((یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! إِنِّی قَدْ أُوتِیتُ مَفَاتِیحَ خَزَائِنِ الدُّنْیَا وَالْخُلْدَ فِیہَا ثُمَّ الْجَنَّۃَ، وَخُیِّرْتُ بَیْنَ ذٰلِکَ وَبَیْنَ لِقَائِ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّۃِ۔)) قَالَ: قُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی فَخُذْ مَفَاتِیحَ الدُّنْیَا وَالْخُلْدَ فِیہَا ثُمَّ الْجَنَّۃَ، قَالَ: ((لَا وَاللّٰہِ، یَا أَبَا مُوَیْہِبَۃَ! لَقَدِ اخْتَرْتُ لِقَائَ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ وَالْجَنَّۃَ، ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لِأَہْلِ الْبَقِیعِ۔)) ثُمَّ انْصَرَفَ فَبُدِیئَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ وَجْعِہِ الَّذِیْ قَبَضَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ حَیْنَ اَصْبَحَ۔ (مسند احمد: ۱۶۰۹۳)

۔( دوسری سند) سیدنا ابو مویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رات کے وقت مجھے پیغام بھیجا کہ ابو مویھبہ! مجھے اللہ کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ میں اہل بقیع کے لیے مغفرت کی دعا کروں، تم بھی میرے ساتھ چلو، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں جا کر جب کھڑے ہوئے تو فرمایا: اے قبروں والو! تم پر سلام ہو، اگر تم جان لو کہ اللہ نے تمہیں کیسے حالات سے بچا رکھا ہے اور زندہ لوگ اس وقت کس کیفیت میں ہیں، ان کی نسبت تم جس حال میں ہو، تمہیں وہ مبارک ہو، فتنے اور آزمائشیں رات کے اندھیروں کے ٹکڑوں کی طرح پے در پے آرہے ہیں، بعد والی آزمائش اور فتنہ پہلے فتنہ سے شدید تر ہوتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ابو مویہبہ! مجھے دنیا کے خزانوں اور اس میں ہمیشہ رہنے اور بعد ازاں جنت اور اپنے رب کی ملاقات اور جنت، ان دو میں سے کسی ایک کے انتخاب کا اختیار دیا گیا ہے۔ سیدنا ابو مویہبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا کے خزانوں، ان میں دائمی زندگی اور بعدازاں جنت کا انتخاب کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو مویہبہ! نہیں، اللہ کی قسم ! میں نے اپنے رب کی ملاقات او رجنت کا انتخاب کر لیا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اہل بقیع کے حق میں مغفرت کی دعائیں کیں، اور واپس تشریف لائے، اس کے بعد صبح کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ تکلیف شروع ہو گئی، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔
Haidth Number: 10976
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۷۶) تخریج: حدیث صحیح فی استغفارہ لاھل البقیع واختیارہ لقاء ربہ، وھذا اسناد ضعیف لجھالۃ عبد اللہ بن عمر العبلی، أخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر : ۲۲/ ۸۷۱، والحاکم: ۳/ ۵۵ ، والدارمی: ۱/ ۳۶ (انظر: ۱۵۹۹۷)

Wazahat

فوائد:…نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتخاب بھی تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خالق حقیقی کی طرف روانہ ہو جائیں اور پھر ایسے ہی ہوا۔