Blog
Books
Search Hadith

رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر کی طرف نقل مکانی تاکہ وہیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمار داری کی جائے نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز کے لیے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خلیفہ بنانا

۔ (۱۰۹۸۲)۔ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ہِشَامٍ عَنْ أَبِیہِ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَمْعَۃَ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدٍ قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا عِنْدَہُ فِی نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: دَعَا بِلَالٌ لِلصَّلَاۃِ، فَقَالَ: ((مُرُوا مَنْ یُصَلِّی بِالنَّاسِ۔)) قَالَ: فَخَرَجْتُ فَإِذَا عُمَرُ فِی النَّاسِ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ غَائِبًا، فَقَالَ: قُمْ یَا عُمَرُ! فَصَلِّ بِالنَّاسِ، قَالَ: فَقَامَ فَلَمَّا کَبَّرَ عُمَرُ سَمِعَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَوْتَہُ وَکَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْہِرًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((فَأَیْنَ أَبُو بَکْرٍ؟ یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ، یَأْبَی اللّٰہُ ذٰلِکَ وَالْمُسْلِمُونَ۔)) قَالَ: فَبَعَثَ إِلَی أَبِی بَکْرٍ فَجَائَ بَعْدَ أَنْ صَلَّی عُمَرُ تِلْکَ الصَّلَاۃَ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ زَمْعَۃَ: قَالَ لِی عُمَرُ: وَیْحَکَ مَاذَا صَنَعْتَ بِییَا ابْنَ زَمْعَۃَ، وَاللّٰہِ! مَا ظَنَنْتُ حِینَ أَمَرْتَنِی إِلَّا أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمَرَکَ بِذٰلِکَ، وَلَوْلَا ذٰلِکَ مَا صَلَّیْتُ بِالنَّاسِ، قَالَ: قُلْتُ: وَاللّٰہِ! مَا أَمَرَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلٰکِنْ حِینَ لَمْ أَرَ أَبَا بَکْرٍ رَأَیْتُکَ أَحَقَّ مَنْ حَضَرَ بِالصَّلَاۃِ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۱۳)

سیدنا عبداللہ بن زمعہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو میں چند دیگر مسلمانوں کے ہمراہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نماز کے لیے اذان کہی اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی سے کہو کہ وہ نماز پڑھا دے۔ میں باہر نکلا تو سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں میں موجود تھے اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ موجود نہیں تھے، میں نے عرض کیا: عمر! آپ اُٹھ کر نماز پڑھا دیں۔ وہ اُٹھے انہوں نے تکبیر تحریمہ کہی، ان کی آواز بہت بلند تھی، اس لیے جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی آواز سنی توفرمایا: ابوبکر کہاں ہیں؟اللہ اور اہل اسلام ابوبکر کی بجائے کسی دوسرے کو قبول نہیں کریں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف پیغام بھیجا، لیکن جب وہ آئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہ نماز پڑھا چکے تھے۔ پھر انہوں نے آکر لوگوں کو باقی نمازیں پڑھائیں۔ سیدنا عبداللہ بن زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اے ابن زمعہ! تمہارا بھلا ہو، تم نے میرے ساتھ کیا کیا؟ اللہ کی قسم! تم نے جب مجھے نماز پڑھانے کو کہا تو میں یہی سمجھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہی تمہیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ مجھے کہا جائے، اگر یہ بات نہ ہوتی تو میں لوگوں کو نماز نہ پڑھاتا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو واقعی مجھے یہ حکم نہیں دیا تھا، لیکن جب مجھے ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دکھائی نہیں دیے تو میں نے حاضر لوگوں میں سے آپ کو امامت کا سب سے زیادہ حق دار سمجھا۔
Haidth Number: 10982
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۸۲) تخریج: حسن صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابوداود: ۴۶۶۰ (انظر: ۱۸۹۰۶)

Wazahat

Not Available