Blog
Books
Search Hadith

رسول اکرم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر کی طرف نقل مکانی تاکہ وہیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمار داری کی جائے نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز کے لیے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خلیفہ بنانا

۔ (۱۰۹۸۷)۔ عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی عَائِشَۃَ، فَقُلْتُ: أَلَا تُحَدِّثِینِی عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: بَلٰی، ثَقُلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَصَلَّی النَّاسُ؟)) فَقُلْنَا: لَا ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَیَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: ((ضَعُوا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ۔)) فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوئَ فَأُغْمِیَ عَلَیْہِ ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: ((أَصَلَّی النَّاسُ؟)) قُلْنَا: لَا ہُمْ یَنْتَظِرُونَکَیَا رَسُولَ اللّٰہِ، قَالَ: ((ضَعُوْا لِی مَائً فِی الْمِخْضَبِ۔)) فَذَہَبَ لِیَنُوئَ فَغُشِیَ عَلَیْہِ، قَالَتْ: وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِی الْمَسْجِدِ یَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِصَلَاۃِ الْعِشَائِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أَبِی بَکْرٍ بِأَنْ یُصَلِّیَ بِالنَّاسِ، وَکَانَ أَبُوبَکْرٍ رَجُلًا رَقِیقًا، فَقَالَ: یَا عُمَرُ! صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذٰلِکَ، فَصَلَّی بِہِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَیَّامَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَجَدَ خِفَّۃً، فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاۃِ الظُّہْرِ، فَلَمَّا رَآہُ أَبُو بَکْرٍ ذَہَبَ لِیَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَیْہِ أَنْ لَا یَتَأَخَّرَ وَأَمَرَہُمَا فَأَجْلَسَاہُ إِلٰی جَنْبِہِ، فَجَعَلَ أَبُو بَکْرٍ یُصَلِّی قَائِمًا وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّی قَاعِدًا، فَدَخَلْتُ عَلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ: أَلَا أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ہَاتِ فَحَدَّثْتُہُ فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا غَیْرَ أَنَّہُ قَالَ: ہَلْ سَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: ہُوَ عَلِیٌّ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۵۱۴۱)

عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں جا کر عرض کیا: کیا آپ مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری کے بارے میں بیان فرمائیں گی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، کیوں نہیں، تفصیلیہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شدید بیمار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا لوگوں نے نماز ادا کر لی ہے؟ ہم نے عرض کیا: جی نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے لیے برتن میں پانی رکھو۔ ہم نے پانی رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کیا،لیکن جب اٹھنے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غشی طاری ہو گئی، پھر افاقہ ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کر لی ہے؟ ہم نے عرض کیا: جی نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میرے لیے برتن میں پانی رکھ دو۔ ( آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کیا) بعدازاں جب اُٹھنے لگے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غشی طاری ہو گئی، جبکہ لوگ مسجد میں نماز عشاء کے لیے جمع تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انتظار کر رہے تھے۔ بالآخر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھادیں۔ ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انتہائی رقیق القلب تھے، انہوں نے کہا: عمر ! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں، لیکن انھوں نے کہا: آپ اس امر کے زیادہ حق دار ہیں۔ تو ان دنوں سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کو نمازیں پڑھاتے رہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بہتری محسوس کی تو دو آدمیوں کے آسرے ظہر کی نماز کے لیے مسجد کی طرف چلے، ان دو میں سے ایک سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے،جب سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد کا احساس ہوا تو وہ پیچھے کو ہٹنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اشارہ کیا کہ پیچھے نہ جائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں آدمیوں سے فرمایا اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا۔ سیدنا ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر پڑھتے رہے۔ میں ( عبیداللہ بن عبداللہ) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے ان سے عرض کیا: آیا میں آپ سے وہ واقعہ بیان نہ کروں ،جو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بیان کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جی بیان کرو، پھر انہوں نے اس میں سے کسی بھی بات کا انکار نہیں کیا، صرف اتنا کہا کہ کیا انہوں نے اس دوسرے آدمی کا نام بھی بیان کیا جو سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھا؟ میں نے کہا: جی نہیں۔ انہوں نے کہا: وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔
Haidth Number: 10987
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۸۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۸۷، ومسلم: ۴۱۸(انظر: ۵۱۴۱)

Wazahat

Not Available