Blog
Books
Search Hadith

لوگوں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آخری خطبہ کا تذکرہ

۔ (۱۰۹۹۰)۔ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ، وَہُوَ عَاصِبٌ رَأْسَہُ، قَالَ: فَاتَّبَعْتُہُ حَتّٰی صَعِدَ عَلَی الْمِنْبَرِ، قَالَ: فَقَالَ: ((إِنِّی السَّاعَۃَ لَقَائِمٌ عَلَی الْحَوْضِ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَیْہِ الدُّنْیَا وَزِینَتُہَا فَاخْتَارَ الْآخِرَۃَ، فَلَمْ یَفْطَنْ لَہَا أَحَدٌ مِنَ الْقَوْمِ إِلَّا أَبُو بَکْرٍ۔)) فَقَالَ: بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی بَلْ نَفْدِیکَ بِأَمْوَالِنَا وَأَنْفُسِنَا وَأَوْلَادِنَا، قَالَ: ثُمَّ ہَبَطَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْمِنْبَرِ فَمَا رُئِیَ عَلَیْہِ حَتَّی السَّاعَۃِ، (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنَّ أَمَنَّ النَّاسِ عَلَیَّ فِی صُحْبَتِہِ وَمَالِہِ أَبُو بَکْرٍ، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنَ النَّاسِ خَلِیلًا غَیْرَ رَبِّی لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ، وَلٰکِنْ أُخُوَّۃُ الْإِسْلَامِ أَوْ مَوَدَّتُہُ لَا یَبْقٰی بَابٌ فِی الْمَسْجِدِ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِی بَکْرٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۸۸۵)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرض الموت کے دنوں میں ہمارے ہاں باہر تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر پر کپڑا باندھا ہوا تھا، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے چلا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (گویا) میں اس وقت حوض( کوثر) پر کھڑا ہوں۔ پھر آپ نے فرمایا: ایک بندے پر دنیا اور اس کی زینت پیش کی گئی ہے، لیکن اس نے آخرت کا انتخاب کر لیا ہے۔ لوگوں میں سے ابوبکر کے سوا کوئی بھی اس بات کو نہ سمجھ سکا، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، بلکہ ہم سب کے اموال، جانیں اور اولادیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نثار ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر سے نیچے اترے، اس کے بعد آخری دم تک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کومسجد میں نہیں دیکھا گیا۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں اپنی صحبت اور مال کے لحاظ سے مجھ پر سب سے زیادہ احسان ابوبکر کے ہیں، اگر میں نے اپنے رب کے سوا لوگوں میں سے کسی کو خلیل بنانا ہوتا تو ابوبکر کو بناتا، البتہ سب کے ساتھ اسلامی اخوت اور مودت ضرور ہے، مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کر دئیے جائیں، ما سوائے ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دروازے کے۔
Haidth Number: 10990
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۰۹۹۰) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۶۵۴، ومسلم: ۲۳۸۲(انظر: ۱۱۸۶۳)

Wazahat

فوائد:…سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سمجھ آ گئی تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس بیماری میں وفات پانے والے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ خطاب وفات سے پانچ دن پہلے تھا، جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔