Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے امت کو آخری تاکید نماز کی تھی، نیز صحابہ کرام کا آپ کو آخری بار دیکھنے کا بیان اور اس امر کا بیان کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موت شہادت کی موت تھی

۔ (۱۱۰۱۹)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: وَالَّذِی أَحْلِفُ بِہِ إِنْ کَانَ عَلِیٌّ لَأَقْرَبَ النَّاسِ عَہْدًا بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: عُدْنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَدَاۃً بَعْدَ غَدَاۃٍ،یَقُولُ: جَائَ عَلِیٌّ مِرَارًا، قَالَتْ: وَأَظُنُّہُ کَانَ بَعَثَہُ فِی حَاجَۃٍ، قَالَتْ: فَجَائَ بَعْدُ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَہُ إِلَیْہِ حَاجَۃً، فَخَرَجْنَا مِنَ الْبَیْتِ فَقَعَدْنَا عِنْدَ الْبَابِ، فَکُنْتُ مِنْ أَدْنَاہُمْ إِلَی الْبَابِ، فَأَکَبَّ عَلَیْہِ عَلِیٌّ، فَجَعَلَ یُسَارُّہُ وَیُنَاجِیہِ، ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ یَوْمِہِ ذٰلِکَ، فَکَانَ أَقْرَبَ النَّاسِ بِہِ عَہْدًا۔ (مسند احمد: ۲۷۱۰۰)

سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے نام کی قسم اُٹھائی جاتی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سب سے آخری ملاقات سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ہوئی تھی، ہم روزانہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمارداری کیا کرتی تھیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بار بار دریافت فرماتے کہ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے ہیں؟ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں کسی کام کے لیے بھیجا ہوا تھا، چنانچہ وہ تشریف لے آئے، میں سمجھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے کوئی کام ہے، ہم کمرے سے نکل کر دروازے کے قریب بیٹھ گئیں۔ میں سب سے زیادہ کمرے کے دروازے کے قریب تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر جھک سے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ساتھ راز داری کے ساتھ سر گوشی سی کرنے لگے اور اسی دن اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہو گیا، اس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سب سے آخری ملاقات علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تھی۔
Haidth Number: 11019
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۱۹) تخریج:اسنادہ ضعیف، ام موسییقبل حدیثھا اذا توبعت، ولا یحتمل تفردھا، وقد تفردت بھذہ الروایۃ أخرجہ النسائی فی الکبری : ۷۱۰۸، والطبرانی فی المعجم الکبیر : ۲۳/ ۸۸۷، وابویعلی: ۶۹۶۸ (انظر: ۲۶۵۶۵)

Wazahat

Not Available