Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے امت کو آخری تاکید نماز کی تھی، نیز صحابہ کرام کا آپ کو آخری بار دیکھنے کا بیان اور اس امر کا بیان کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موت شہادت کی موت تھی

۔ (۱۱۰۲۰)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ اُمِّہِ اُمِّ مُبَشِّرٍ دَخَلَتْ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ وَجَعِہِ الَّذِیْ قُبِضَ فِیْہِ، فَقَالَتْ: بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا تَتَہِّمُ بِنَفْسِکَ؟ فَاِنِّیْ لَا اَتَّہِمُ إِلَّا الطَّعَامَ الَّذِیْ اَکَلَ مَعَکَ بِخَیْبَرَ، وَکاَنَ ابْنُہَا ماَتَ قَبْلَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَالَ: ((وَاَنَا لَا اَتَّہِمُ غَیْرَہُ ھٰذَا اَوَانُ قَطْعِِ اَبْہَرِیْ۔)) (مسند احمد: ۲۴۴۳۰)

عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنی والدہ سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض الموت کے دنوں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں گئی، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اپنے بارے میں کیا رائے ہے؟ یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خیال میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیماری کا سبب کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اور تو کسی چیز پر شک نہیں، البتہ جو کھانا میں نے خیبر میں کھایا تھا، ( یہ اس کا اثر معلوم ہوتا ہے۔) ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیٹا( مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) بھی اس کھانے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا اور اسی زہریلے کھانے کے سبب سے اس کا انتقال ہو گیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے علاوہ تو مجھے کسی اور چیز پر شک نہیں، اب میری شہ رگ کے کٹنے کا یعنی زندگی کا آخری وقت آچکا ہے۔
Haidth Number: 11020
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۲۰) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی، أخرجہ ابوداود: ۴۵۱۴ (انظر: ۲۳۹۳۳)

Wazahat

فوائد:… سلام بن مکشم کی بیوی زینب بن حارث یہودی خاتون تھی، اس نے غزوۂ خیبر کے موقع پر بکری میںزہر ملایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ کے سامنے پیش کیا،دیکھیں حدیث نمبر (۱۰۸۱۹) اس حدیث کا درج ذیل ایک شاہد ہے، جو امام بخاری نے معلقا ذکر کیا اور امام بزار اور امام حاکم نے اس کو موصولا بیان کیا ہے: سیدہ عائشہ کہتی ہیں: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ: ((یَا عَائِشَۃُ! مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِی أَکَلْتُ بِخَیْبَرَ فَہَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْہَرِی مِنْ ذٰلِکَ السُّمِّ۔)) … نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرض الموت کے دوران فرمایا: اے عائشہ! میں نے جو زہریلا کھانا خیبر میں کھایا تھا، میں ہمیشہ اس کی تکلیف محسوس کرتا رہا اور اب اس زہر کی وجہ سے وہ وقت آگیا ہے کہ میری زندگی کی رگ کٹ گئی۔