Blog
Books
Search Hadith

خطبۃ الحاجہ یعنی نکاح اور دیگر مواقع پر دئیے جانے والے خطبہ کے الفاظ وعبارات کا بیان

۔ (۱۱۰۸۵)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَلَّمَ رَجُلًا فِیْ شِیْئٍ فَقَالَ: ((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ، وَنَسْتَعِیْنُہ، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَّنْ لَّا إِلٰہُ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔)) (مسند احمد: ۳۲۷۵)

سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے کسی چیز کے بارے میں بات کی تو فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ، وَنَسْتَعِیْنُہ، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَّنْ لَّا إِلٰہُ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔ پھر اپنی بات پیش کی۔
Haidth Number: 11085
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۸۵) تخریج:أخرجہ مسلم: ۸۶۸ (انظر: ۳۲۷۵)

Wazahat

فوائد:… صحیح مسلم میں مفصل حدیثیوں بیان کی گئی ہے: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: أَنَّ ضِمَادًا قَدِمَ مَکَّۃَ وَکَانَ مِنْ أَزْدِ شَنُوء َۃَ وَکَانَ یَرْقِی مِنْ ہٰذِہِ الرِّیحِ فَسَمِعَ سُفَہَائَ مِنْ أَہْلِ مَکَّۃَ،یَقُولُونَ إِنَّ مُحَمَّدًا مَجْنُونٌ فَقَالَ: لَوْ أَنِّی رَأَیْتُ ہٰذَا الرَّجُلَ لَعَلَّ اللّٰہَ یَشْفِیہِ عَلٰییَدَیَّ، قَالَ فَلَقِیَہُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! إِنِّی أَرْقِی مِنْ ہٰذِہِ الرِّیحِ وَإِنَّ اللّٰہَ یَشْفِی عَلٰییَدِی مَنْ شَاء َ فَہَلْ لَکَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ مَنْ یَہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہُ وَأَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ۔)) قَالَ فَقَالَ: أَعِدْ عَلَیَّ کَلِمَاتِکَ ہٰؤُلَائِ۔ فَأَعَادَہُنَّ عَلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالَ فَقَالَ لَقَدْ سَمِعْتُ قَوْلَ الْکَہَنَۃِ وَقَوْلَ السَّحَرَۃِ وَقَوْلَ الشُّعَرَاء ِ فَمَا سَمِعْتُ مِثْلَ کَلِمَاتِکَ ہٰؤُلَاء ِ وَلَقَدْ بَلَغْنَ نَاعُوسَ الْبَحْرِ، قَالَ فَقَالَ: ہَاتِ یَدَکَ أُبَایِعْکَ عَلَی الْإِسْلَامِ، قَالَ فَبَایَعَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((وَعَلٰی قَوْمِکَ۔)) قَالَ وَعَلٰی قَوْمِی قَالَ فَبَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیَّۃً فَمَرُّوا بِقَوْمِہِ فَقَالَ صَاحِبُ السَّرِیَّۃِ لِلْجَیْشِ: ہَلْ أَصَبْتُمْ مِنْ ہٰؤُلَاء ِ شَیْئًا فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَصَبْتُ مِنْہُمْ مِطْہَرَۃً فَقَالَ رُدُّوہَا فَإِنَّ ہٰؤُلَاء ِ قَوْمُ ضِمَادٍ۔… ضماد مکہ مکرمہ آیا،یہ قبیلہ ازد شنوء ۃسے تعلق رکھتا تھا، یہ آدمی جنوں کے اثر سے دم کرتا تھا، جب اس نے مکہ کے بیوقوف لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) مجنون اور پاگل ہو گیا ہے تو اس نے کہا: اگر میں اس آدمی کو دیکھ لوں،ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو میرے ہاتھ پر شفا دے دے، پس وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملا اور کہا: میں جنوں کے اثر کا دم کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے، میرے ہاتھ پر شفا دیتا ہے، کیا آپ کو اس کی رغبت ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً یہ خطبہ پڑھا: إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّہِ نَحْمَدُہُ وَنَسْتَعِینُہُ مَنْ یَہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہُ وَأَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ أَمَّا بَعْدُ۔ اس نے کہا: جناب! یہ کلمات دوبارہ دوہرانا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار یہ کلمات دوہرائے، پھر اس نے کہا: میں نے کاہنوں کا کلام، جادو گروں کی باتیں اور شعراء کے اشعار سنے ہیں، لیکن اس قسم کا کلام میں نے نہیں سنا، یہ کلمات تو سمندر کے وسط یا گہرائی تک پہنچ گئے ہیں، پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اپنا ہاتھ آگے بڑھائیں، میں اسلام پر آپ کی بیعت کرتا ہوں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بیعت لے لی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تیری قوم۔ اس نے کہا: جی میری قوم بھی۔ بعد میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جہادی لشکر روانہ کیا، جب وہ اس قوم کے پاس سے گزرے تو امیرِ لشکر نے مجاہدین سے کہا: کیا تم نے ان لوگوں کی تو کوئی چیز نہیں لی؟ ایک بندے نے کہا: جی میں نے طہارت والا ایک برتن لیا ہے، اس نے کہا: واپس کر دو،یہ سیدنا ضماد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قوم ہے۔ ہم نے ناعوس البحر کی بجائے قَامُوْسَ الْبَحْر کا معنی لکھا ہے، کیونکہ اس روایت میں یہی الفاظ مشہور ہیں، ملاحظہ ہو، شرح مسلم نووی۔