Blog
Books
Search Hadith

آداب، مواعظ، اخلاق کے بارے میں نیز دنیا اور عورتوں سے تنبیہ پر مشتمل خطبۂ نبوی

۔ (۱۱۰۸۷)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَاۃَ الْعَصْرِ ذَاتَ یَوْمٍ بِنَہَارٍ، ثُمَّ قَامَ یَخْطُبُنَا إِلٰی أَنْ غَابَتْ الشَّمْسُ، فَلَمْ یَدَعْ شَیْئًا مِمَّا یَکُونُ إِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ إِلَّا حَدَّثَنَاہُ، حَفِظَ ذٰلِکَ مَنْ حَفِظَ وَنَسِیَ ذٰلِکَ مَنْ نَسِیَ، (ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَ الْحَدِیْثِ الْمُتَقَدِّمِ) وَفِیْہِ: ((أَلَا إِنَّ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقَدْرِ غَدْرَتِہِ یُنْصَبُ عِنْدَ اِسْتِہِ۔)) وفیہ: ((أَلَمْ تَرَوْا إِلٰی حُمْرَۃِ عَیْنَیْہِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِہِ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ ذٰلِکَ فَلْیَجْلِسْ (أَوْ قَالَ) فَلْیَلْصَقْ بِالْأَرْضِ۔)) وَفِیْہِ: ((وَمَا شَیْئٌ أَفْضَلَ مِنْ کَلِمَۃِ عَدْلٍ تُقَالُ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ فَلَا یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ اتِّقَائُ النَّاسِ أَنْ یَتَکَلَّمَ بِالْحَقِّ إِذَا رَآہُ أَوْ شَہِدَہُ۔)) ثُمَّ بَکٰی أَبُو سَعِیدٍ فَقَالَ: قَدْ وَاللّٰہِ مَنَعَنَا ذٰلِکَ قَالَ: ((وَإِنَّکُمْ تُتِمُّونَ سَبْعِینَ أُمَّۃً أَنْتُمْ خَیْرُہَا وَأَکْرَمُہَا عَلَی اللّٰہِ۔)) ثُمَّ دَنَتِ الشَّمْسُ أَنْ تَغْرُبَ فَقَالَ: ((وَإِنَّ مَا بَقِیَ مِنَ الدُّنْیَا فِیمَا مَضٰی مِنْہَا مِثْلُ مَا بَقِیَ مِنْ یَوْمِکُمْ ہٰذَا فِیمَا مَضٰی مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۰۸)

۔(دوسری سند) سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن ہمیں نماز عصر اول ترین وقت میں پڑھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر غروب آفتاب تک ہم سے خطاب فرمایا، قیامت تک جو کچھ ہونے والا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے وہ سب کچھ بیان فرمایا، کسی کو یاد رہا اور کسینے بھلا دیا، اس سے آگے گزشتہ حدیث کی مانند ہے، البتہ اس میں ہے:قیامت کے دن ہر دھوکہ باز کی دبر کے قریب اس کے دھوکہ کے لحاظ سے بلند جھنڈا نصب کیا جائے گا، اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کیا تم غصے والے آدمی کی آنکھوں کو سرخ ہوتے اور اس کی رگوں کو پھولتے نہیں دیکھتے، جب تم میں سے کسی کو شدید غصہ آئے تو وہ زمین پر بیٹھ جائے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ حق کہنے سے بڑھ کر کوئی بات افضل نہیں، جب تم میں سے کوئی آدمی حق بات کہنے کا موقع دیکھےیا ایسی جگہ پر موجود ہو جہاں حق بات کہنے کی ضرورت ہو تو لوگوں کا ڈرتمہیں حق کہنے سے نہیں روکے۔ اس کے بعد سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رو پڑے اور کہنے لگے: اللہ کی قسم! لوگوں کے خوف نے ہمیں کلمۂ حق کہنے سے روکا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ذریعے امتوں کا ستر کا عدد پورا ہو رہا ہے۔ یعنی تم ستر ویں امت ہو، تم سب سے افضل اور اللہ کے ہاں سب سے بڑھ کر معزز ہو۔ اس کے بعد سورج غروب ہونے لگا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا کی گزری ہوئی مدت اور باقی مدت میں وہی نسبت ہے، جو گزرے ہوئے دن کے مقابلہ میں غروب تک کے بقیہ وقت کو نسبت ہے۔
Haidth Number: 11087
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۸۷) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

Not Available