Blog
Books
Search Hadith

حلال وحرام کے بیان، اہل جنت واہلِ جہنم کی صفات، اور بخل وکذب کے بیان پر مشتمل ایک خطبہ

۔ (۱۱۰۹۱)۔ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ ذَاتَ یَوْمٍ فَقَالَ فِیْ خُطْبَتِہِ: ((اِنَّ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ اَمَرَنِیْ اَنْ اُعَلِّمَکُمْ مَا جَہِلْتُمْ، مِمَّا عَمَّلَنِیْ فِیْیَوْمِ ھٰذَا، کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُہُ عِبَادِی حَلَالٌ، وَإِنِّیْ خَلَقْتُ عِبَادِیْ حُنَفَائَ کُلَّہُمْ، وَإِنَّہُمْ أَتَتْہُمُ الشَّیَاطِینُ فَأَضَلَّتْہُمْ عَنْ دِینِہِمْ، وَحَرَّمَتْ عَلَیْہِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَہُمْ، وَأَمَرَتْہُمْ أَنْ یُشْرِکُوا بِی مَا لَمْ أُنَزِّلْ بِہِ سُلْطَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ نَظَرَ إِلٰی أَہْلِ الْأَرْضِ فَمَقَتَہُمْ عَجَمِیَّہُمْ وَعَرَبِیَّہُمْ إِلَّا بَقَایَا مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ، وَقَالَ: إِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِأَبْتَلِیَکَ وَأَبْتَلِیَ بِکَ، وَأَنْزَلْتُ عَلَیْکَ کِتَابًا لَا یَغْسِلُہُ الْمَائُ تَقْرَؤُہُ نَائِمًا وَیَقْظَانًا، ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِی أَنْ أُحَرِّقَ قُرَیْشًا، فَقُلْتُ: یَا رَبِّ! إِذَنْ یَثْلَغُوا رَأْسِی فَیَدَعُوہُ خُبْزَۃً، فَقَالَ: اسْتَخْرِجْہُمْ کَمَا اسْتَخْرَجُوکَ، فَاغْزُہُمْ نُغْزِکَ، وَأَنْفِقْ عَلَیْہِمْ فَسَنُنْفِقَ عَلَیْکَ، وَابْعَثْ جُنْدًا نَبْعَثْ خَمْسَۃً مِثْلَہُ، وَقَاتِلْ بِمَنْ أَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ، وَأَہْلُ الْجَنَّۃِ ثَلَاثَۃٌ ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُتَصَدِّقٌ مُوَفَّقٌ، وَرَجُلٌ رَحِیمٌ رَقِیقُ الْقَلْبِ لِکُلِّ ذِی قُرْبٰی وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ فَقِیرٌ عَفِیفٌ مُتَصَدِّقٌ، وَأَہْلُ النَّارِ خَمْسَۃٌ: الضَّعِیفُ الَّذِیْ لَا زَبْرَ لَہُ الَّذِینَ ہُمْ فِیکُمْ تَبَعًا أَوْ تُبَعَائَ (شَکَّ یَحْیٰی) لَا یَبْتَغُونَ أَہْلًا وَلَا مَالًا، وَالْخَائِنُ الَّذِی لَا یَخْفٰی عَلَیْہِ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَہُ، وَرَجُلٌ لَا یُصْبِحُ وَلَا یُمْسِی إِلَّا وَہُوَ یُخَادِعُکَ عَنْ أَہْلِکَ وَمَالِکَ، وَذَکَرَ الْبُخْل، وَالْکَذِبَ، وَالشِّنْظِیْرَ الْفَاحِشَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۲۳)

سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن خطبہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطبہ میں فرمایا:میرے رب عزوجل نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج مجھے جو کچھ بتایا ہے، اس میں سے تم جو باتیںنہیں جانتے ہیں، وہ تمہیں وہ سکھا دوں۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: میں نے اپنے بندوں کو جو مال بھی دیا ہے وہ ان کے لیے حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو موحد پیدا کیا ہے، شیاطین نے ان کے پاس آکر انہیں راہ ہدایت سے گمراہ کیا ہے۔ میں نے ان کے لیے جو کچھ حلال ٹھہرایا تھا، شیاطین نے دھوکے سے ان پر اسے حرام کر دیا، اور میں نے جس شرک کے حق میں کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی، شیطانوں نے انہیں میرے ساتھ ان کو شریک کرنے کا حکم دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اہلِ زمین پر نظر ڈالی، وہ اہل کتاب کے چند بچے کھچے افرادکے سوا باقی تمام عجمیوں اور عربوں پر ناراض ہو گیا، اور اللہ نے کہا کہ میں نے آپ کو ( یعنی محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ) آزمانے کے لیے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ذریعے لوگوں کو آزمانے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کیا، اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایسی کتاب نازل کی ہے جسے پانی نہیں مٹا سکتا، آپ نیند اور بیداری کی حالت میں اس کی تلاوت کریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا کہ میں قریش کو جلا ڈالوں۔ (یعنی ان کا خاتمہ کر دوں) تو میں نے عرض کیا: اے رب ! پھر تو یہ لوگ میرا سر پھوڑ ڈالیں گے اور اسے روٹی کی مانند بنا ڈالیں گے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جس طرح انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شہر بدر کیا، آپ بھی اسی طرح ان کو جلا وطن کریں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے قتال کریں اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کریں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان پر خرچ کریں اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مزید عطا کریں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لشکر بھیجیں اور ہم اس جیسے پانچ لشکر بھیجیں گے، جو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اطاعت کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو ساتھ لے کر اپنے نافرمانوں سے قتال کریں۔ تین قسم کے لوگ جنتی ہیں۔ انصاف کرنے والے اور خرچ کرنے والے حکمران، رحم کرنے والے اور ہر رشتہ دار اور مسلمان کے حق میں نرم دل رکھنے والے اور غریب لوگ جو گناہوں سے بچنے والے اور اللہ کی توفیق سے اس کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں اور پانچ قسم کے لوگ جہنمی ہیں: بے عقل غریب، جو تمہارے پیچھے پیچھے رہتے ہیں، انہیں اہل یا مال کی تمنا نہیں ہوتی،وہ خائن کہ جس پر طمع کی کوئی چیز مخفی نہ رہتی ہو، اگرچہ وہ چھوٹی ہو، مگر اس میں خیانت کر جاتا ہو، وہ آدمی جو صبح شام یعنی ہر لمحہ تجھے تیرے اہل و مال میں دھوکہ دینا چاہتا ہو۔ آپ نے بخل، کذب( جھوٹ) اور بدخلقی کا بھی ذکر کیا۔
Haidth Number: 11091
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۹۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۸۶۵ (انظر: ۱۷۴۸۴)

Wazahat

Not Available