Blog
Books
Search Hadith

دس ذوالحجہ کو منیٰ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خطبہ کا بیان،یہ خطبہ حج والے خطبہ سے الگ ہے

۔ (۱۱۰۹۹)۔ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ: أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَطَبَ فِی حَجَّتِہِ، فَقَالَ: ((أَلَا إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَہَیْئَتِہِیَوْمَ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَۃُ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا، مِنْہَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ، ثَلَاثٌ مُتَوَالِیَاتٌ ذُو الْقَعْدَۃِ وَذُو الْحِجَّۃِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِی بَیْنَ جُمَادٰی وَشَعْبَانَ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا أَیُّیَوْمٍ ہٰذَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ، قَالَ: ((أَلَیْسَیَوْمَ النَّحْرِ؟)) قُلْنَا: بَلٰی، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ شَہْرٍ ہٰذَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ، فَقَالَ: ((أَلَیْسَ ذَا الْحِجَّۃِ؟)) قُلْنَا: بَلٰی، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ ہٰذَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا أَنَّہُ سَیُسَمِّیہِ بِغَیْرِ اسْمِہِ، قَالَ: ((أَلَیْسَتِ الْبَلْدَۃَ؟ قُلْنَا: بَلٰی، قَالَ: ((فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ (قَالَ: وَأَحْسَبُہُ قَالَ) وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ، کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ہٰذَا، فِی شَہْرِکُمْ ہٰذَا، فِی بَلَدِکُمْ ہٰذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ، أَلَا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِی ضُلَّالًا، یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا ہَلْ بَلَّغْتُ أَلَا لِیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ مِنْکُمْ، فَلَعَلَّ مَنْ یُبَلَّغُہُیَکُونُ أَوْعٰی لَہُ مِنْ بَعْضِ مَنْ یَسْمَعُہُ۔)) قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ کَانَ ذَاکَ قَالَ: قَدْ کَانَ بَعْضُ مَنْ بُلِّغَہُ أَوْعٰی لَہُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۵۷)

سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ حج کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: خبردار! بے شک، زمانہ اپنی اسی کیفیت اور ہیئت پر لوٹ آیا ہے، جس کیفیت اور ہیئت پر اللہ نے اسے اس دن بنایا تھا، جس دن اس نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا تھا، سال کے بارہ مہینے ہیں ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ ان میں سے ذوالقعدہ، ذوالحجہ، اور محرم متواتر ہیں اور چوتھا مہینہ رجب ہے،جو کہ جمادی الثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے اور قبیلہ مضر کے لوگ جس کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں،یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر خاموش رہے کہ ہم نے سمجھا کہ شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا کوئی نیانام تجویز کریں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا آج یوم النحر (یعنی دس ذوالحجہ والا قربانی کا دن) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب کونسا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حد تک خاموش رہے کہ ہم نے سمجھا شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کاکوئی نیا نام تجویز کریں گے،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیایہ ذوالحجہ کا مہینہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کونسا شہر ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر خاموش رہے کہ ہم نے سمجھا کہ شاید آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کا کوئی نیا نام تجویز کریں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیایہ بلدۂ طیبہ( یعنی پاکیزہ شہر) نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک تمہارے خون، اموال اور عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے آج کے دن کی، اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے، عنقریب تمہاری اپنے رب سے ملاقات ہو گی، وہ تم سے تمہارے کاموں کا محاسبہ کرے گا خبردار تم میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، خبردار! کیا میں نے اللہ کا دین تم تک پہنچا دیا ؟( یا نہیں) خبردار! تم میں سے جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ ان باتوں کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ عین ممکن ہے کہ براہ راست سننے والے بعض لوگوں کی نسبت وہ لوگ انہیں بہتر طور پر سمجھیں اور یاد رکھیں جن تک یہ باتیں پہنچائی جائیں۔ ( محمد بن سیرین راویٔ حدیث نے کہا کہ) واقعی ایسا ہوا۔ براہ راست سننے والے بعض لوگوں کی نسبت ان بعض لوگوں نے ان باتوں کو زیادہیاد رکھا جن تک یہ باتیں پہنچیں۔
Haidth Number: 11099
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۰۹۹) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۹۷، ۴۴۰۶، ۵۵۵۰، ۷۰۷۸، ۷۴۴۷، ومسلم: ۱۶۷۹(انظر: ۲۰۳۸۶)

Wazahat

Not Available