Blog
Books
Search Hadith

آپ کے جسد اطہر، اعضاء کے تناسب و درستی اور آپ کے دیگر کمالات کا تذکرہ جن سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو نوازا

۔ (۱۱۱۲۰)۔ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِیٍّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَیْسٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ قَیْسٍ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مَازِنٍ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ! انْعَتْ لَنَا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صِفْہُ لَنَا؟ فَقَالَ: کَانَ لَیْسَ بِالذَّاہِبِ طُولًا وَفَوْقَ الرَّبْعَۃِ، إِذَا جَائَ مَعَ الْقَوْمِ غَمَرَہُمْ أَبْیَضَ شَدِیدَ الْوَضَحِ، ضَخْمَ الْہَامَۃِ، أَغَرَّ أَبْلَجَ ہَدِبَ الْأَشْفَارِ، شَثْنَ الْکَفَّیْنِ وَالْقَدَمَیْنِ، إِذَا مَشَییَتَقَلَّعُ کَأَنَّمَا یَنْحَدِرُ فِی صَبَبٍ، کَأَنَّ الْعَرَقَ فِی وَجْہِہِ اللُّؤْلُؤُ، لَمْ أَرَ قَبْلَہُ وَلَا بَعْدَہُ مِثْلَہُ، بِأَبِی وَأُمِّی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۰)

یوسف بن مازن سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کیا: اے امیر المؤمنین! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا حلیہ مبارک بیان کریں، انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بہت زیادہ طویل قامت نہ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم متوسط قد سے قدرے دراز تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوسروں کے ساتھ کھڑے ہوتے توان سے نمایاں لگتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رنگت چمکیلی سفید تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سر مبارک بڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ انور خوب روشن تھا، ابرو آپس میں ملے ہوئے نہ تھے، پلکیں گھنی اور طویل تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہتھیلیاں اور قدم مبارک بھرے بھرے تھے،جب چلتے تو قوت سے یوں چلتے جیسے بلندی سے پستی کی طرف جا رہے ہوں، آپ کے چہرے پرپسینہ موتیوں کی طرح چمکتا تھا، میرے ماں باپ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر فدا ہوں۔ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پہلے یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسا کوئی آدمی نہیں دیکھا۔
Haidth Number: 11120
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۱۲۰) تخریج:اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، یوسف بن مازن لم یدرک علیا،بینھما رجل لم یسمّ، وخالد بن خالد مجھول لایعرف (انظر: ۱۳۰۰)

Wazahat

Not Available