Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سخاوت کا بیان

۔ (۱۱۲۲۷)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَۃَ، عَنْ أَبِیہِ وَافِدِ بَنِی الْمُنْتَفِقِ قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَصَاحِبٌ لِی، حَتَّی انْتَہَیْنَا إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ نَجِدْہُ فَأَطْعَمَتْنَا عَائِشَۃُ تَمْرًا وَعَصَدَتْ لَنَا عَصِیدَۃً، إِذْ جَائَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَقَلَّعُ، فَقَالَ: ((ہَلْ أُطْعِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ؟)) قُلْنَا: نَعَمْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ، فَبَیْنَا نَحْنُ کَذٰلِکَ دَفَعَ رَاعِی الْغَنَمِ فِی الْمُرَاحِ عَلٰییَدِہِ سَخْلَۃٌ، قَالَ: ((ہَلْ وَلَدَتْ۔)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَاذْبَحْ لَنَا شَاۃً۔)) ثُمَّ أَقْبِلْ عَلَیْنَا فَقَالَ: ((لَا تَحْسَبَنَّ وَلَمْ یَقُلْ لَا یَحْسَبَنَّ إِنَّا ذَبَحْنَا الشَّاۃَ مِنْ أَجْلِکُمَا، لَنَا غَنَمٌ مِائَۃٌ لَا نُرِیدُ أَنْ تَزِیدَ عَلَیْہَا فَإِذَا وَلَّدَ الرَّاعِی بَہْمَۃً أَمَرْنَاہُ بِذَبْحِ شَاۃٍ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوئِ؟ قَالَ: ((إِذَا تَوَضَّأْتَ فَأَسْبِغْ وَخَلِّلِ الْأَصَابِعَ وَإِذَا اسْتَنْثَرْتَ فَأَبْلِغْ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ، إِنَّ لِی امْرَأَۃً فَذَکَرَ مِنْ طُولِ لِسَانِہَا وَإِیذَائِہَا، فَقَالَ: ((طَلِّقْہَا)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ، إِنَّہَا ذَاتُ صُحْبَۃٍ وَوَلَدٍ، قَالَ: ((فَأَمْسِکْہَا وَأْمُرْہَا فَإِنْ یَکُ فِیہَا خَیْرٌ فَسَتَفْعَلْ، وَلَا تَضْرِبْ ظَعِینَتَکَ ضَرْبَکَ أَمَتَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۶۴۹۷)

سیدنا لقیط بن صبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو کہ بنومنتفق کے وفد میں شامل تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں اور میرا ایک دوست اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گئے، لیکن ہماری آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات نہ ہو سکی۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ہمیں کھجوریں کھلائیں اور آٹے اور گھی کا حلوہ بھی پیش کیا، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی جواں مردوں کی طرح چلتے تشریف لے آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آتے ہی دریافت فرمایا کہ کیاآپ لوگوں نے کچھ کھایا پیا بھی ہے؟ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جی ہاں ہم وہیں بیٹھے تھے کہ بکریوں کا چرواہا باڑے میں اپنے ہاتھ پر بکری کا بچہ لیے کھڑا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: کیا بکری نے بچہ جنم دیا ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تو اب تم ہمارے لیے ایک بکری ذبح کرو، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ہم آپ کی خاطر بکری ذبح کر رہے ہیں، ہمارے پاس ایک سو بکریاں ہیں، ہم اس سے زیادہ نہیں چاہتے، جب بھی بکریوں میں سے کوئی بکری بچہ جنتی ہے تو ہم اس چرواہے کو ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دے دیتے ہیں۔ سیدنا صبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں وضوء کے مسائل سے آگاہ فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم وضو کرو تو تمام اعضاء کو اچھی طرح دھوئو، انگلیوں کا خلال کیا کرو اور جب ناک میں پانی چڑھائو تو خوب مبالغہ کیا کرو، الایہ کو تم روزے کی حالت میں ہو (یعنی روزے کی حالت میں وضو کرتے وقت ناک میں پانی چڑھانے میں زیادہ مبالغہ نہ کرو)۔ انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! میری ایکبیوی بڑی بدزبان ہے اور مجھے ایذاء پہنچاتی رہتی ہے۔ (میں کیا کروں؟) وہ ایک عرصہ سے میرے ساتھ رہ رہی ہے اور بچوں کی ماں بھی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اسے قابو رکھو اور اسے سمجھاتے رہو، اگر اس میں کچھ خیر ہوئی تو سمجھ جائے گی اور اگر اسے مارنا پڑ جائے تو اس طرح نہ مارنا جیسے لونڈیوں کو مارتے ہیں ۔
Haidth Number: 11227
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۲۲۷) تخریج:اسنادہ صحیح، اخرجہ ابوداود: ۱۴۴ (انظر: ۱۶۳۸۴)

Wazahat

فوائد:… بعض اوقات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مال کی بڑی بڑی مقداریں ہوتی تھیں، جیسے اس موقع پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سو بکریاں تھیں، لیکنیہ مقداریں جلد ہی سخاوت کی نظر ہو جاتی تھیں۔