Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خاموشی، گفتگو اور مزاح کا بیان

۔ (۱۱۲۳۹)۔ عَنْ سِمَاکٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ: أَکُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: نَعَمْ، فَکَانَ طَوِیلَ الصَّمْتِ قَلِیلَ الضَّحِکِ، وَکَانَ أَصْحَابُہُ یَذْکُرُونَ عِنْدَہُ الشِّعْرَ وَأَشْیَائَ مِنْ أُمُورِہِمْ، فَیَضْحَکُونَ وَرُبَّمَا یَتَبَسَّمُ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۹۵)

سماک کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے عرض کیا: کیا آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی محفل میں شرکت کا اعزاز حاصل ہوتا رہا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ زیادہ تر خاموش رہنے والے اور کم ہنسنے والے تھے، صحابۂ کرام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں اشعار اور اپنے امور سے متعلقہ باتوں کا ذکر کر کے ہنستے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بسااوقات تبسم فرماتے۔
Haidth Number: 11239
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۲۳۹) تخریج: أخرجہ مسلم: ۶۷۰، ۲۳۲۲(انظر: ۲۰۸۱۰)

Wazahat

فوائد:… بلا شک و شبہ عام دنیوی قانون یہی ہے کہ وہی سربراہ اپنی عوام کے ہاں معزز قرار پاتا ہے، جو کم از کم سنجیدہ اور باوقار ہو، اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قیادت و سربراہیت اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صفات کا اندازہ ہو جانا چاہیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ ہمیشہ موڈ میں رہتے تھے اور نہ مکمل گھل مل کر ہر خوشی اور لطف اندوزی کے معاملے میں شریک ہوتے تھے۔