Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہمیشہ جاہلیت کے عیوب اور بتوں کی عبادت سے محفوظ رکھا

۔ (۱۱۲۴۴)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ: أَنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ یَقُولُ: لَمَّا بُنِیَتِ الْکَعْبَۃُ کَانَ الْعَبَّاسُ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْقُلَانِ حِجَارَۃً، فَقَالَ الْعَبَّاسُ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اجْعَلْ إِزَارَکَ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: عَلٰی رَقَبَتِکَ، مِنَ الْحِجَارَۃِ فَخَرَّ إِلَی الْأَرْضِ وَطَمَحَتْ عَیْنَاہُ إِلَی السَّمَائِ فَقَامَ، فَقَالَ: ((إِزَارِی إِزَارِی)) فَقَامَ فَشَدَّہُ عَلَیْہِ۔ (وَفِیْ لَفْظٍ: فَسَقَطَ مَغْشِیًّا عَلَیْہِ فَمَا رُؤِیَ بَعْدَ ذٰلِکَ الْیَوْمِ عُرْیَانًا)۔ (مسند احمد: ۱۴۱۸۷)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب (قبل از نبوت) کعبہ کی تعمیر کی گئی تو عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی پتھر لانے لگے۔ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: آپ پتھروں کی تکلیف سے بچنے کے لیے تہبند اتار کر گردن پر رکھ لیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی بات مان لی، لیکن ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اورفرمایا: میری چادر، میری چادر مجھے دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور چادر باندھ لی۔ ایک روایت کے الفاظ یوں ہیں: آپ بے ہوش ہو کر گر پڑے، اس کے بعد کبھی بھی آپ کوبرہنہ حالت میںنہیں دیکھا گیا۔
Haidth Number: 11244
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۲۴۴) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۵۸۲،ومسلم: ۳۴۰(انظر: ۱۴۱۴۰)

Wazahat

فوائد:… طبرانی اور بزار کی روایات کے الفاظ یہ ہیں: سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا: آپ کو کیا ہو گیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے، اپنا ازار لیا اور فرمایا: مجھے ننگا چلنے سے منع کیا گیا ہے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں اس ڈر سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کو چھپاتا تھا کہ کہیں لوگ یہ کہہ دیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجنون ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نبوت کو ظاہر کر دیا۔ یہ روایت مسند بزار (۱۲۹۵) اور بیہقی کی دلائل النبوہ (ج۲، ص ۳۳) میں عباس بن عبدالمطلب سے مروی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجھے ننگا چلنے سے روکا گیا ہے والی بات چھپانے والے عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نہیں۔ جابر انصاری صحابی ہیں بنیانِ کعبہ میں عباس شامل تھے، جابر نہیں۔ (عبداللہ رفیق)