Blog
Books
Search Hadith

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معجزہ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی برکت سے مریضوں کی شفایابی، اونٹ کے آپ کو شکایت کرنے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کرنے کے لیے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کی بجا آوری کے لیے درخت کے اپنی جگہ سے ہٹ جانے کا تذکرہ

۔ (۱۱۲۷۰)۔ (وَعَنْہٗمِنْطَرِیْقٍ ثَالِثٍ) قَالَ: قَالَ ثَلَاثَۃُ أَشْیَائَ، رَأَیْتُہُنَّ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَیْنَا نَحْنُ نَسِیرُ مَعَہُ إِذْ مَرَرْنَا بِبَعِیرٍیُسْنٰی عَلَیْہِ، فَلَمَّا رَآہُ الْبَعِیرُ جَرْجَرَ وَوَضَعَ جِرَانَہُ، فَوَقَفَ عَلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((أَیْنَ صَاحِبُ ہٰذَا الْبَعِیرِ؟)) فَجَائَ فَقَالَ: ((بِعْنِیہِ۔)) فَقَالَ: لَا بَلْ أَہَبُہُ لَکَ، فَقَالَ: ((لَا، بِعْنِیہِ۔)) قَالَ: لَا بَلْ أَہَبُہُ لَکَ وَإِنَّہُ لِأَہْلِ بَیْتٍ مَا لَہُمْ مَعِیشَۃٌ غَیْرُہُ، قَالَ: ((أَمَا إِذْ ذَکَرْتَ ہٰذَا مِنْ أَمْرِہِ فَإِنَّہُ شَکَا کَثْرَۃَ الْعَمَلِ وَقِلَّۃَ الْعَلَفِ فَأَحْسِنُوا إِلَیْہِ۔)) قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَنَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ تْ شَجَرَۃٌ تَشُقُّ الْأَرْضَ حَتّٰی غَشِیَتْہُ ثُمَّ رَجَعَتْ إِلٰی مَکَانِہَا، فَلَمَّا اسْتَیْقَظَ ذَکَرْتُ لَہُ، فَقَالَ: ((ہِیَ شَجَرَۃٌ اسْتَأْذَنَتْ رَبَّہَا عَزَّوَجَلَّ أَنْ تُسَلِّمَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَذِنَ لَہَا۔)) قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَمَرَرْنَا بِمَائٍ فَأَتَتْہُ امْرَأَۃٌ بِابْنٍ لَہَا بِہِ جِنَّۃٌ، فَأَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَنْخَرِہِ فَقَالَ: ((اخْرُجْ إِنِّی مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ۔)) قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ سَفَرِنَا مَرَرْنَا بِذٰلِکَ الْمَائِ، فَأَتَتْہُ الْمَرْأَۃُ بِجَزُورٍ وَلَبَنٍ، فَأَمَرَہَا أَنْ تَرُدَّ الْجَزُورَ وَأَمَرَ أَصْحَابَہُ فَشَرِبَ مِنَ اللَّبَنِ فَسَأَلَہَا عَنِ الصَّبِیِّ، فَقَالَتْ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا رَأَیْنَا مِنْہُ رَیْبًا بَعْدَکَ۔ (مسند احمد: ۱۷۷۰۸)

۔(تیسری سند ) سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے تین امور مشاہدہ کئے، ایک دفعہ ہم آپ کے ساتھ جا رہے تھے، ہم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے، جس پر کھیتی کو سیراب کرنے کے لیے پانی لادا جاتا تھا۔ اونٹ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو وہ جھاگ اگلنے لگا اور اس نے( زمین پر بیٹھ کر) اپنی گردن زمین پر لگا دی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس کھڑ ے ہوگئے اور پوچھا: اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ جب وہ آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم یہ اونٹ مجھے فروخت کردو۔ اس نے کہا: میں اسے آپ کے ہاتھ فروخت نہیں کرتا، البتہ آپ کو ہبہ کر دیتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ تم اس کو میرے ہاتھ پر فروخت کردو۔ اس نے کہا: جی نہیں، میں اسے فروخت نہیں، بلکہ ہم اسے آپ کے نام ہبہ کرتے ہیں۔ وہ اونٹ ایسے گھرانے کا تھاکہ جن کا اس کے سوا کوئی اور ذریعۂ معاش نہیں تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کے متعلق جو کچھ ذکر کیا ہے، وہ اپنی جگہ درست ہے، دراصل بات یہ ہے کہ اس نے کام کی کثرت اور گھاس کی کمی کی شکایت کی ہے، تم اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا کرو۔ سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد ہم آگے گئے اور ایک مقام پر رکے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سو گئے، ہم کیا دیکھتے ہیں کہ ایک درخت زمین کو چیرتا ہوا آیا اور اس نے آپ کو ڈھانپ لیا، پھر وہ اپنی جگہ واپس لوٹ گیا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو میں نے اس واقعہ کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس درخت نے اپنے رب تعالیٰ سے اجازت طلب کی کہ وہ اللہ کے رسول کو سلام کہہ لے، تو اسے اجازت دے دی گئی۔ سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم آگے گئے اور پانی کے ایک چشمے (یا تالاب) کے پاس سے گزرے۔ ایک عورت اپنے بیٹے کو لیے آئی، جسے جن چمٹے ہوئے تھے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بچے کی ناک کو پکڑ کر فرمایا: نکل جا، میں اللہ کا رسول محمد (تجھے یہ حکم دے رہا) ہوں۔ سیدنایعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:پھر ہم آگے روانہ ہوگئے، ہم سفر سے واپس آئے اور اس چشمے یا تالاب کے پاس سے گزرے تو وہ عورت ایک موٹی تازی بکری اور دودھ لے کر حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بکری واپس کر دینے کا حکم دیا اور صحابہ کو دودھ پی لینے کا امر صادر فرمایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے بچے کے متعلق دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! ہم نے آپ کے بعد اس میں بیماری کا کوئی اثر نہیں دیکھا۔
Haidth Number: 11270
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۲۷۰) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ عبد اللہ بن حفص، وعطاء بن السائب کان قد اختلط،وانظر الحدیثین بالطریقین الاول والثانی (انظر: ۱۷۵۶۵)

Wazahat

Not Available