Blog
Books
Search Hadith

صحابۂ کرام کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ادب کرنا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آثار سے تبرک حاصل کرنا

۔ (۱۴/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ، أَنَّ أَبَاہُ حَدَّثَہُ، أَنَّہُ شَہِدَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَ الْمَنْحَرِ وَرَجُلًا مِنْ قُرَیْشٍ وَہُوَ یَقْسِمُ أَضَاحِیَّ فَلَمْ یُصِبْہُ مِنْہَا شَیْئٌ وَلَا صَاحِبَہُ، فَحَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَأْسَہُ فِی ثَوْبِہِ فَأَعْطَاہُ، فَقَسَمَ مِنْہُ عَلَی رِجَالٍ، وَقَلَّمَ أَظْفَارَہُ، فَأَعْطَاہُ صَاحِبَہُ ، قَال: فَإِنَّہُ لَعِنْدَنَا مَخْضُوبٌ بِالْحِنَّاء ِ وَالْکَتَمِ، یَعْنِی: شَعْرَہُ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۸۸)

سیدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ قربان گاہ میں نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ایک قریشی آدمی کے پاس موجود تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانیاں کر رہے تھے، لیکن نہ قربانی ان کو ملی اور نہ ان کے انصاری ساتھی کو، پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کپڑے میں اپنا سر منڈوایا تو وہ بال ان کو دیئے اور انھوں نے وہ بال مردوں میں تقسیم کر دیئے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دیئے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ بال ہمارے پاس موجود ہیں، وہ مہندی اور وسمہ سے رنگے ہوئے تھے۔
Haidth Number: 11322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۴/۱۱۳۲۲) تخریج: اسنادہ صحیح اخرجہ ابن خزیمۃ: ۲۹۳۲، والحاکم: ۱/ ۴۷۵ (انظر: ۱۶۴۷۴)

Wazahat

فوائد: … وسمہ کی وضاحت کے لیے حدیث نمبر (۱۱۱۴۱)دیکھیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا وجود، وجود سے زائل کر دی جانے والی زائد چیز جیسے بال اور ناخن اور وجود کو مس کرنے والی چیز باعث ِ برکت تھی، اس لیے صحابۂ کرام ان چیزوں سے تبرک حاصل کیا کرتے تھے، تبرک کی ان تمام صورتوں کو نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ خاص رکھنا چاہیے۔