Blog
Books
Search Hadith

آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کی معیشت کا بیان اس موضوع سے متعلقہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی احادیث

۔ (۲۷/۱۱۳۲۲)۔ عَنْ عُرْوَۃَ، عَنْ عَائِشَۃَ، أَنَّہَا قَالَتْ: وَالَّذِی بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ، مَا رَأَی مُنْخُلًا، وَلَا أَکَلَ خُبْزًا مَنْخُولًا، مُنْذُ بَعَثَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَی أَنْ قُبِضَ ، قُلْت: کَیْفَ تَأْکُلُونَ الشَّعِیرَ؟قَالَتْ: کُنَّا نَقُولُ أُفٍّ۔ (مسند احمد: ۲۴۹۲۵)

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اس ذات کی قسم جس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ چھاننی دیکھی اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چھانے ہوئے آٹے کی روٹی کھائی، بعثت سے لے کر وفات تک یہی کیفیت رہی۔ عروہ کہتے ہیں: میں نے کہا: تو پھر آپ لوگ جو کیسے کھاتے تھے (یعنی چھاننے کے بغیر جو کی روٹی کیسے کھاتے تھے)؟ انھوں نے کہا: بس آٹے پر پھونک مار کر چھلکا اڑا دیتی تھیں۔
Haidth Number: 11322
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۲۷/۱۱۳۲۲) تخریج: اسنادہ ضعیف مسلسل بالمجاھیل علی نسق: دوید، وشیخہ ابو سھل وشیخ شیخہ سلیمان بن رومان (انظر: ۲۴۴۲۱)

Wazahat

فوائد: … سادگی اور دنیا کو غالب نہ آنے دینا اسی میں ہے کہ چھانی ہوئے آٹے کی روٹی نہ کھائی جائے۔ اُفّ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم پسے ہوئی جو کے آتے پر پھونک مارتی تھیں، جو چھلکا اڑ جاتا تھا، تو ٹھیک، وگرنہ ہم اس کو گوندھ لیتے تھے۔ اس موضوع سے متعلقہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے علاوہ دوسرے صحابہ سے اس موضوع سے متعلقہ مروی احادیث والے باب میں یہ حدیث موجو دہے، چند احادیث کے بعد یہ باب آ رہا ہے۔